پاکستان کا افغان طالبان پر ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کا الزام

اسلام آباد(صباح نیوز)افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی سفارتی نمائندے آصف درانی کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) در اصل کابل کے طالبان حکمرانوں کے زیر اثر ہے اور اسلام آباد کے لیے یہ بات ناپسندیدہ ہونے کے ساتھ ہی کافی پریشان کن بھی ہے۔ان کا کہنا تھا، ”ہمارے لیے اس حقیقت کا ادراک ناقابل فہم ہے کہ ٹی ٹی پی کے لوگ، جو افغانستان میں رہتے ہیں، ان کے (افغان طالبان) کے کنٹرول میں ہیں۔ انہیں پاکستان کی سرحد عبور کرنے، تخریب کاری کی سرگرمیاں کرنے، قتل عام کرنے اور پھر واپس جانے کی بھی اجازت ہے۔

جرمن ٹی وی کے مطابق”پاکستان کے خصوصی نمائندے آصف درانی نے ایک  میڈیا انٹرویو کے دوران کہا کہ ”یہ وہ چیز ہے جو ہمارے لیے پریشان کن ہے۔’آصف درانی نے بات چیت کے دوران کہا، ”ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ ٹی ٹی پی ہے۔”  ان کا کہنا تھا کہ یہ افغانستان کی طالبان حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرے اور انہیں غیر مسلح کرے۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ”افغان طالبان اس ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے”، کیونکہ یہ دو طرفہ تعلقات کے لیے اچھا نہیں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا، ”یہ کہا جاتا ہے کہ وہ(افغان طالبان اور ٹی ٹی پی) ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔” انہوں نے واضح طور اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ پاکستان کو پہلے ان دونوں کے تعلقات کے بارے میں غلط فہمی تھی۔

درانی کے مطابق ٹی ٹی پی کے تقریبا 6000 کے قریب دہشت گرد افغانستان کی سرزمین سے کام کر رہے ہیں۔ تاہم اگر ان کے خاندانوں کو بھی شمار کیا جائے تو ان کی تعداد ساٹھ سے پینسٹھ ہزار تک پہنچتی ہے۔درانی نے کہا، ”افغانستان میں عبوری حکومت کا دعوی ہے کہ اس نے ملک کے اندر امن قائم کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ملک میں جرائم کم سے کم ہوگئے ہیں۔ وہ دعوی کرتے ہیں کہ ملک میں کوئی بدعنوانی نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے معیشت کو بہتر کیا ہے۔ عالمی سطح پر اس بات کا بھی اعتراف ہے کہ حالات میں بہتری آئی ہے، خاص طور پر افیون کی کاشت 95 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔”ان کا مزید کہنا تھا، ”اگر یہ درست ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ افغانستان کا امن حقیقت میں پاکستان کے لیے ایک ڈرانا خواب بن گیا ہے، کیونکہ جو لوگ پناہ گاہیں حاصل کر رہے ہیں وہ افغانستان کے اندر ہیں۔”انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کابل کا دو بار دورہ کیا ہے اور افغان طالبان کہتے رہے کہ وہ ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔

تاہم درانی نے کہا کہ ”مسئلہ یہ ہے کہ کیا وہ عملی اقدام بھی کرتے ہیں۔ اہم یہی ہے۔”ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان طالبان کے امیر نے پاکستان کے خلاف حملوں سے منع کرتے ہوئے ایک حکم نامہ بھی جاری کیا۔ لیکن اس حکم کے باوجود بھی ٹی ٹی پی کے حملے جاری رہے۔انہوں نے کہا، ”ان کے (طالبان) وزرا نے بھی اسی طرح کے بیانات دیے ہیں۔ تو کیا ہم یہ مانیں کہ ٹی ٹی پی ان کے احکامات کی نافرمانی کر رہی ہے؟ اگر ایسا ہے تو پھر وہ بیعت جس کا ٹی ٹی پی نے طالبان کے سربراہ سے اعلان کیا ہے، باطل سمجھی جانی چاہیے۔ اگر یہ بیعت کالعدم قرار سمجھی جائے، تب تو ٹی ٹی پی کو سزا دی جانی چاہیے۔”درانی نے کہا، ”اگر آپ اسلام یا روایت کے بارے میں بات کر رہے ہیں، تو دونوں صورتوں میں بھی یہ سزا کا مسئلہ ہے کیونکہ وہ (ٹی ٹی پی) افغانستان کی سرزمین کے ساتھ بھی زیادتی کر رہے ہیں۔۔