کراچی(صباح نیوز) امیرجماعت اسلامی سندھ وسابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے کہاہے کہ جوناگڑھ اورکشمیر کی آزادی فلسطین کے جہاد کی طرح ممکن ہے، ریاست جونا گڑھ کو پاکستان کے سیاسی نقشے میں شامل کرنا کافی نہیں ،ریاست جوناگڑھ کی آزادی کے لیے اقوام متحدہ سمیت ہرفورم پرآوازاٹھائی جائے۔9نومبر 1947 کو ہندوستان کی فوج نے اس ریاست پر حملہ کر کے کشمیر کی طرح غاصبا نہ قبضہ کر لیا، 76برس سے بھارت نے ریاست جوناگڑھ پراپناقبضہ قائم کررکھا ہے۔بھارت سمیت سامراجی قوتوں کو جوناگڑھ کا پاکستان سے الحاق برداشت نہیں ہوا اور جوناگڑھ پر زبردستی اسلحے کے زور پر تسلط قائم کر دیا۔
اس وقت کے وزیر خارجہ سر ظفر اللہ خاں نے یو این او میں ریاست کشمیر کے ساتھ ریاست جونا گڑھ کا معاملہ اٹھایا جو آج تک سکیورٹی کونسل کے سردخانوں میں پڑا ہوا ہے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے جوناگڑھ سٹیٹ مسلم فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری عبدالعزیزعرب کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وفد سے بات چیت کے دوران کیا۔صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہدچنا بھی موجود تھے۔صوبائی امیرنے کہاکہ محسن پاکستان نواب مہابت خانجی کے الحاق پاکستان کے اس تاریخ ساز فیصلے نے پاکستان کی معیشت کو سہارا دیا اور ریاست جونا گڑھ کی تاجر برادری نے نواب صاحب کے اس فیصلے پر لبیک کرتے ہوئے پاکستان ہجرت کی ۔
جونا گڑھ کی تاجربرادری نے پاکستان کی نوزائیدہ معیشت کو سنبھالا جس میں آدم جی، داداز داؤ داور رنگوں والا کی فیملیز سرفہرست ہیں۔انہوں نے کہاکہ بانی پاکستان حضرت قائداعظم کی بھی خواب تھاکہ جوناگڑھ پاکستان کا حصہ ہوصرف جوناگڑھ کے لوگوں کو ہی اس کے سیاسی مستقبل کافیصلہ کرنے کا حق ہو۔جوناگڑھ مسلم فیڈریشن کی جدوجہد ضرور ایک دن رنگ لائے گی اورریاست بھارت سے چنگل سے آزادی حاصل کرے گی۔