پارلیمینٹ سے منظور شدہ بلز کی گمشدگی کا معمہ حل نہ ہوسکا

اسلا م آباد(صباح نیوز) قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور شدہ بلز کی گمشدگی کا معمہ حل نہ ہوسکا معاملہ ایوان بالا میں اٹھ گیا،چیئرمین سینیٹ سے  اشتہار گمشدگی  دینے کا مطالبہ کردیا گیا۔ چیئرمین سینٹ نے گمشدہ بل سے متعلق وزارت پارلیمانی امور سے رپورٹ طلب کر لی  ۔  جمعہ کو قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے  پارلیمنٹ سے منظور شدہ قوانین صدر کو بھجوانے کی مدت طے کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

انھوں نے کہا کہ  ایک قانون رواں برس سات اگست کو  منظور ہوا صدارتی توچیق کی بجائے بل راستے میں گم ہو گیا اور ایوان صدر نہیں پہنچا یاکوئی اور وجہ ہے ۔ انھوں  نے کہا کہ روایت بنتی جا رہی ہے کہ بعض منظور شدہ بل راستے میں گم ہو جاتے ہیں۔بل منظور کرنے کے مراحل اور ٹائم لائن طے ہیں۔مگر منظور کردہ بل صدر مملکت تک کتنی مدت میں پہنچے گا اس کی کوئی ٹائم لائن نہیں ہے۔اس روایت کو ختم کرنے کے لیے پارلیمان کوئی حتمی حل نکالنا ہوگا۔

چیئرمین سینٹ اشتہار گمشدگی بنوائیں تاکہ پتہ چلے کہ یہ منظور شدہ قانون کہاں گم ہو گیا۔یہ بل اسلام اباد ڈائریکٹ آف ایجوکیشن کے ملازمین سے متعلق تھایہ بل ان ملازمین سے متعلق تھا جن کی بیوی یا شوہر دہائیوں پہلے اسلام اباد ڈیپوٹیشن پر ائے تھے۔قانون سازی پارلیمان کا اختیار ہے مگر یہاں قانون سازی کے دوران تفریق بھی دیکھی ہے قانون اشرافیہ کے لیے بنے تو سارے مراحل فورا طے ہو جاتے ہیں ہاؤس میں ان پر بحث نہیں ہوتی نہ کمیٹی میں یہ معاملہ جاتا ہے۔تاہم  جن قوانین کا تعلق عوامی مسائل کے حل سے ہوتا ہے وہ طویل مسافت طے کرتے ہیں۔

ایسے قانون دونوں ایوانوں میں طویل راستہ طے کرتے ہیں عوامی قانون کمیٹیوں کے پل سراط  سے بھی گزرتے ہیں۔تمام مراحل طے ہونے کے باوجود ان قوانین کے صدر کے دفتر تک پہنچنے کا مرحلہ طے نہیں ہوتا۔ایک بل فوجداری قوانین میں ترمیم سے متعلق ہے چیئرمین سینٹ نے گمشدہ بل سے متعلق وزارت پارلیمانی امور سے رپورٹ طلب کر لی۔سینٹ کا اجلاس  پیر تک ملتوی کردیا گیا