ڈیفنس ہیومن رائٹس کا کمیشن برائے جبری گمشدگی کی غیر فعالیت پر اظہار تشویش

اسلام آباد (صباح نیوز) ڈیفنس آف ہیومن رائٹس  نے کمیشن آف انکوائری برائے جبری گمشدگی کے  غیر فعال  ہونے  پر اپنی گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کرتے ہو ئے واضح کیا ہے کہ جبری گمشدگیوں کے کیسز کی تفتیش کے لیے یہ اہم ادارہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف دلانے میں ناکام ہوا۔ تاہم، موجودہ صورتحال نے خاندانوں کو پریشانی میں ڈال دیا ہے کیونکہ ان کے مقدمات حل نہیں ہورہے  اور نہ ہی کسی اور ادارے یا  ہائی کورٹس میں مقدمات چل رہے ہیں ، جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس  نے زاتی طور پر کچھ کیسسز پاکستان کی مختلف ہایی کورٹس میں داخل کئے ہیں مگر ان میں بھی کوئی خاطر  خواہ نتائج نہیں آئے۔کمیشن آف انکوائری  کے اعداد و شمار کے مطابق اگست 2023 تک، 2253 زیر التوا ہیں، پریشان کن بات یہ ہے کہ ہماری آزادانہ تحقیقات اس سے بھی زیادہ تعداد ظاہر کرتی ہیں، 2423 کیسز حل طلب  ہیں۔ یہ مقدمات کسی بھی عدالت میں نہیں چل رہے لہذا نظام انصاف پر اعتماد بحال کرنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔لاپتہ افراد کے اہل خانہ مسلسل مشکلات کو برداشت کر رہے ہیں، کیونکہ ان کے مقدمات میں پیش رفت نہ ہونے سے نہ صرف ان کے مصائب میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ ہمارے قانونی اداروں کی افادیت پر بھی سوالات اٹھتے ہیں۔

ان کے حقوق اور انصاف کی فراہمی کو ترجیح دی جانی چاہیے۔موجودہ حالات کی روشنی میں، ڈیفنس آف ہیومن رائٹس، جبری گمشدگیوں پر کمیشن آف انکوائری کو بند کرنے اور متبادل کے طور پر،  مینڈیٹ اور انصاف کی ترسیل کے لییایک نئے کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتی ہے ۔ یہ قدم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے کہ زیر التوا مقدمات کو فوری اور منصفانہ طریقے سے حل کیا جائے، تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری انصاف تک  رسائی ممکن ہو سکے۔جبری گمشدگیوں کے مقدمات ملک کی مختلف ہائی کورٹس میں دائر ہیں۔ لیکن ان کی عدم دلچسپی کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ تمام مقدمات میں سے صرف لاپتہ افراد کے مقدمات ہی منسوخ ہوتے ہیں اور انہیں طویل التوا دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پورے سال 2023 میں لاپتہ افراد کے 12 مقدمات کی صرف 3 سماعتیں ہوئیں۔جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسی کی آمد بہت سے لوگوں کے لیے امید کی کرن بن کر آئی ہے ۔ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس نے 9 اکتوبر 2023 کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک درخواست دائر کی ہے۔ہم متعلقہ حکام سے فوری طور پر اپیل کرتے ہیں کہ اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری اور فیصلہ کن اقدام کریں۔ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس لاپتہ افراد اور ان کے اہل خانہ کے حقوق کی نمائندگی  کرنیاور انصاف اور احتساب کا مطالبہ کرنے کے لئے پر عزم  ہے۔