پشاور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان فوری طور پر امارت اسلامی افغانستان کو تسلیم کرے اور اس کے لیے امریکہ اور مغربی طاقتوں کی جانب نہ دیکھے۔ جنگ سے تباہ حال ملک کی عوام کو امن اور ترقی کی ضرورت ہے۔ جن عالمی طاقتوں نے گزشتہ عرصے میں افغانستان کے امن و سکون کو برباد کیا ان کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کی تعمیرنو کے لیے فنڈز فراہم کریں۔ اسلامی دنیا افغان حکومت کی مدد کے لیے آگے بڑھے۔ پاکستان حکومت کی خاص ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کی ترقی میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کرے۔ افغانستان میں امن کا قیام جنوبی ایشیا کے پورے خطے میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے۔ بھارت کو افغانستان سے نکلنے کا بڑا دکھ ہے اور وہ افغانستان اور پاکستان سے اپنی شکست کا بدلہ لینا چاہتا ہے۔حکمران بھارت کی چالوں سے خبردار رہیں۔ افغان عوام کی فتح جذبۂ ایمان اور حریت کی مادی طاقتوں پر فتح ہے۔ افغان عوام نے ثابت کر دیا کہ وہ محکوم بن کر نہیں رہ سکتے۔ افغانستان میں سپرطاقت کی پسپائی نے پوری دنیا کے مسلمانوں اور آزادی پسندوں میں ایک نئی روح پھونک دی۔ ہمیں مل کر پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کرنی ہے۔ ملک کا مستقبل قرآن و سنت کے نظام کو اپنانے میں ہے۔ دینی قیادت آگے بڑھے اور عوام کو وڈیروں اور جاگیرداروں سے نجات دلانے کے لیے بھرپور کردار ادا کرے۔
ان خیالات کا اظہار انھوںنے پشاور میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے زیر اہتمام قومی کانفرنس سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں ملک بھر سے مذہبی قیادت نے شرکت کی۔ سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے بدترین مہنگائی اور بے روزگاری سے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ ملک میں بدامنی بڑھ رہی ہے اور کرپشن کا دور دورہ ہے۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں گزشتہ سوا تین برسوں میں ریکارڈ ا ضافہ ہوا۔ مافیاز اپنی جیبیں بھر رہے ہیں، حکمران بے بس اور عوام بے یارومددگار ہے۔ ایک عام شخص کے لیے آٹا، چینی، گھی اور دال خریدنا پہاڑ سر کرنے کے مترادف ہے۔ ملک میں لاکھوں نوجوان بے روزگاری کا شکار ہیں۔ وزیراعظم نے ملک کو مدینہ کی ریاست بنانے کا وعدہ کیا، مگر تمام اقدامات اس کے الٹ کیے۔ پی ٹی آئی کی حکومت داخلی اور خارجی محاذوں پر مکمل ناکام ہوئی۔ اس حکومت نے بھارت کو کشمیر پلیٹ میں رکھ کر دے دیا۔ پی ٹی آئی نے وہ تمام پالیسیاں جاری رکھیں جو ماضی کی حکومتوں میںاپنائی گئی تھیں، مگر وزیراعظم عوام سے مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں اور تبدیلی کے کھوکھلے دعوے کر رہے ہیں۔ حکومتی ٹیم نااہل اور غیرسنجیدہ ہے، اس کے بس میں نہیں کہ ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالے۔
امیر جماعت نے کہا کہ ثابت ہو گیا کہ پی ٹی آئی، ن لیگ اور پی پی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ تینوں نام نہاد بڑی سیاسی جماعتیں مغربی طاقتوں کی ایما پر پالیسیاں تشکیل دیتی ہیں اور مغرب کی تابعداری میں ہر وہ کام کرنے کے لیے تیار ہیں جس سے ان کے اقتدار کو دوام ملے۔ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں نے پی ٹی آئی کا ہر مشکل معاملے میں ساتھ دیا، مگر عوام کو مسلسل بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔ تینوں جماعتیں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں۔ انھیں پاکستان کے نظریہ سے کوئی سروکار نہیں۔ موجودہ اور سابقہ حکومتوں نے سیکولرازم ایجنڈے کو پروموٹ کیا اور پاکستان کی معیشت اور اداروں کو زوال سے دوچار کیا۔ انھوں نے قومی کانفرنس میں شریک مذہبی قیادت اور شرکا سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کو اسلام کا گہوارہ بنانے کے لیے بھرپور جدوجہد کریں۔ ملک کے عوام کی اکثریت اسلامی نظام چاہتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں اسلامی جمہوری انقلاب کے لیے ایک بھرپور پرامن جمہوری جدوجہد کی جائے۔