فوت ہونے والے پالیسی ہولڈر کے لواحقین کو سٹیٹ لائف تین لاکھ ڈیتھ انشورنس کلیم ادا کرے ۔ ڈاکٹر عارف علوی

اسلام آباد(صباح نیوز) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان کو فوت ہونے والے  پالیسی ہولڈر کے لواحقین کو تین لاکھ روپے مالیت کے ڈیتھ انشورنس کلیم   ادا کر نے کی ہدایت کی ہے  جنہیں تقریبا تین سال سے کلیم کی ادائیگی نہیں کی جا رہی تھی۔ صدر نے سٹیٹ لائف کو    مجوزہ پالیسی ہولڈرز کے پری انشورنس ٹیسٹ کے بارے میں پالیسی وضع کرنے کے لیے ڈاکٹروں کا  پینل تشکیل  دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔ایوان صدرپریس ونگ کی طرف سے اتوار کویہاں جاری بیان کے مطابق صدرمملکت  نے یہ ہدایات وفاق محتسب کے  ایک حکم کے خلاف سٹیٹ لائف  کی طرف سے دائر کی گئی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے جاری کیں ۔  شکایت کنندہ  سعد طاہر کا موقف تھا کہ  ان کے والد نے 2013 میں  سٹیٹ لائف سے  18,406 روپے سالانہ پریمیم کے ساتھ  تین لاکھ کی   انشورنس پالیسی خریدی تھی۔ 2020 میں ان کے  والد کا انتقال  ہوا، والدکی وفات کے بعد انہوں نے   موت کے بیمہ کا دعوی دائر کیا جسے سٹیٹ لائف نے  نے اس بنیاد پر مسترد کر دیا کہ متوفی کو بیمہ حاصل کرنے سے قبل ہیپاٹائٹس سی کی بیماری تھی، جسے اس نے جان بوجھ کر چھپایا تھا۔  شکایت کنندہ نے اس صورتحال میں  وفاق محتسب سے رابطہ کیا، وفاقی محتسب  نے سٹیٹ لائف سے معاملے پر دوبارہ غورکرنے اور متوفی پالیسی ہولڈر  کی طرد سے اپنی زندگی میں  نامزد افراد کو مناسب ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی،سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن نے محتسب کے حکم کے خلاف صدر کے پاس  نمائندگی دائر کی۔صدر نے اس معاملے پر سماعت کی اور  فریقین کو سننے کے بعد اپنا فیصلہ سنایا۔

صدر نے نشاندہی کی کہ متوفی نے پالیسی  2013 میں خریدی تھی، جبکہ سٹیٹ لائف نے  سال 2015 کی میڈیکل رپورٹس کی کاپیاں پیش کیں،تمام رپورٹس انشورنس کے بعد کی مدت سے متعلق تھیں جوقابل غور نہیں تھیں۔ صدرنے مزیدبتایا کہ  سٹیٹ لائف کی فیلڈ آفیسر کی خفیہ رپورٹ نے بھی پالیسی کے اجرا کے وقت بیمہ شدہ شخص کو صحت مند قرار دیا تھا اور واضح طور پر کہا تھا کہ وہ گزشتہ دو سالوں سے بیمہ کنندہ کو جانتی ہیں۔ صدر نے انشورنس آرڈیننس 2000 کے سیکشن 80 کا  حوالہ بھی دیا ہے جس کے تحت   لائف انشورنس کی کوئی پالیسی، جس تاریخ سے اس پرعمل درآمد کا آغاز ہواہو ، کے دو سال کی میعاد ختم ہونے کے بعد  بیمہ کنندہ سے اس بنیاد پر سوال نہیں کیا  جاسکتا کہ  انشورنس کی تجویز یا میڈیکل آفیسر کی کسی رپورٹ میں کوئی  غلط بیانی ہوئی ہے    ۔  صدر  مملکت  نے اسٹیٹ لائف کی  اپیل  کو مسترد  کرتے ہوئے  متوفی کے لواحقین کو انشورنس کلیم کے ساتھ جمع شدہ منافع 30 دن کے اندر  اداکرنے کی ہدایت کی۔صدرمملکت نے   سٹیٹ لائف کو ڈاکٹروں کا ایک پینل تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی ہے جو  قبل از انشورنس میڈیکل ٹیسٹ سے متعلق پالیسی پر مشورہ دے سکے۔ صدرنے کہاکہ ڈاکٹروں  کا یہ پینل تجویز کرے گا کہ پاکستان میں  زیادہ عام  یماریاں کون سی ہیں اور پالیسی کے اجرا سے پہلے کن ٹیسٹوں کو شامل کیا جانا چاہیے۔ صدر نے  مشورہ دیا کہ سٹیٹ لائف  اگر ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، ہیپاٹائٹس وغیرہ جیسی  زیادہ عام بیماریوں کے مریضوں کے لیے پالیسیاں جاری کرنا چاہتی ہے تو وہ مختلف بیماریوں کے بارے میں ایک رسک اسیسمنٹ وضع کر سکتی ہے اور اس کے مطابق پریمیم میں ترمیم کر سکتی ہے۔