کوئٹہ(صباح نیوز)نگران وفاقی وزیر تعلیم و پروفیشنل ٹریننگ مددعلی سندھی نے کہاکہ ملک میں سب سے زیادہ بلوچستان میں بچے سکولوں سے باہر ہیں ،پچاس سال کے مسائل ایک دن میں حل نہیں کرسکتے لیکن وفاقی حکومت صوبے میں معیاری تعلیم کے فروغ کے لیے ہرممکن اقدامات اٹھائے گی ۔یہ بات انہوں نے سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی میں طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وائس چانسلر سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ساجدہ نورحین،ڈائریکٹر جنرل نیوٹیک علی بخش مگسی،ڈائریکٹر جنرل ہائیر ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد بازئی بھی موجود تھے ۔
نگران وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی نے کہا ہم بلوچستان کے طلبا کے مسائل کو حل کرنے کے لئے یہاں پہنچے ہیں۔ ماضی کی حکومتوں نے تعلیم پر زیادہ توجہ نہیں دی اور اور نہ ہی اس کے لیے زیادہ فنڈ ز رکھے گئے۔ ہماری کوشش ہے کہ بلوچستان کی جامعات کے مسائل کے حل کے لئے سنجیدگی سے اقدامات کیے جائیں۔ اس وقت بلوچستان میں سب سے زیادہ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ اگر چہ18 ویں ترمیم کے بعد تعلیم کا شعبہ صوبے کے پاس چلا گیا مگر اس کے باوجود وفاقی حکومت صوبے میں معیاری تعلیم کی فروغ کو یقینی بنا نے کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہم عہد کرتے ہیں کہ تمام صوبوں کے لئے ایک ایسی تعلیمی پالیسی بنائیں جو آنے والی حکومتوں کے لیے مشعل راہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ 50سال کے مسائل ایک دن میں حل نہیں ہوسکتے مگر ان کی کمی لائی جاسکتی ہیں ۔جب تک طلبہ و طالبات کو تعلیم کے معیاری مواقع فراہم نہیں کئے جاتے ان کے لیے عملی میدان میں کام کرنا مشکل ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ صوبے میں تعلیم کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کے لیے وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے خضدار اور پشین کیمپس کے لیے 50کروڑ روپے جاری کردیئے گئے ہیں جس سے یونیورسٹی میں معیاری تعلیم میں مزید بہتری آئے گی۔تقریب کے آخر میں نگران وفاقی وزیر تعلیم نے طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے۔