نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو ضبط کرنے کے نتیجے میں بڑ ے پیمانے پر عوامی مزاحمت پیداہوگی۔ عنایت اللہ خان

پشاور(صباح نیوز)جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے نائب امیر اور سابق سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن میں حکومت کی جانب سے نان کسٹم پیڈگاڑیوں کے خلاف کاروائی کی خبروں سے ملاکنڈ ڈویژن کے عوام میں شدید بے چینی اور اضطراب کی لہر پیدا ہوئی ہے کیونکہ ملاکنڈ ڈویژن میں پہلے ہی عوام حکومتی سہولیات سے محروم ہیں اور لگ بھگ پانچ لاکھ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے زریعے عوام کا روزگار وابستہ ہے۔حکومت کی جانب سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو ضبط کرنے کے نتیجے میں بڑ ے پیمانے پر عوامی مزاحمت پیداہوگی۔

ملاکنڈ ڈویژن کی عوام پہلے ہی بدامنی،بے روزگاری اور کمرتوڑ مہنگائی کی بدولت نان شبینہ کے محتاج ہیں۔ان خیالات کا اظہار سابق سینئر صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈ کوارٹر المرکز الاسلامی پشاور میں جماعت اسلامی کے سابق پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالاکبرچترالی،سابق رکن صوبائی اسمبلی محمد علی اور صوبائی سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی خیبرپختونخوا سید جماعت علی شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کے ساتھ حکومت نے پہلے ہی دس سالوں تک ٹیکس میں چھوٹ کا وعدہ کیا ہے لیکن بدقسمتی سے اس وقت صوبے میں برسراقتدار نگران حکومت اپنے میندیٹ سے تجاوز کر رہی ہے کیونکہ نگران حکومت کا کام شفاف الیکشن کا انعقاد ہے صوبائی حکومت کے وسائل میں اضافہ اور عوام کو ٹیکس نیٹ میں لانے جیسے اقدامات منتخب عوامی حکومتوں کا ہی مینڈیٹ ہے۔نگران حکومت ملاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کریک ڈان جیسے اقدامات کے زریعے یہاں کے عوام میں اشتعال پیدا کرکے الیکشن کے انعقاد میں روڑے ڈال رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ملاکنڈ ڈویژن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن میں حکومت مخلص ہے تو اس کے اور بھی کئی طریقے ہیں حکومت متعلقہ تھانوں کے ساتھ ان گاڑیوں کی رجسٹریشن کے زریعے بھی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو ایک ضابطے کا پابند کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ نگران صوبائی حکومت پرامن طریقہ کو چھوڑ کر گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کے زریعے عوام کو مشتعل کرکے پرامن الیکشن کو التوا میں ڈالنے کی پالیسی سے اجتناب کریں۔جماعت اسلامی کے سابق پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اس وقت ملک اور صوبہ خیبر پختونخوا میں نگرانی حکومت کی صورت میں سابقہ پی ڈی ایم حکومت کا تسلسل جاری ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم نے گزشتہ پانچ سالوں میں ملک اور قوم کو تباہی کے دھانے لاکھڑا کیا ہے اور دونوں جماعتوں نے پارلیمنٹ کے ساتھ کھلواڑ کے زریعے نہ صرف پارلیمنٹ بلکہ سیاسی جماعتوں کو بھی بے توقیر کردیا ہے۔