آئندہ انتخابات میں دستور کی شق نمبر62,63پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے،پروفیسر محمد ابراہیم

کراچی(صباح نیوز)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان وسابق سینیٹر پروفیسر ابراہیم خان نے آئندہ انتخابات میں دستور کی شق نمبر62,63پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپٹ،خائن لوگوں کے برسراقتدار آنے کی وجہ سے ملک میں مہنگائی، کرپشن، بدامنی کا راج ہے، ایوانوں میں قابل ،امانتدار اور خوف خدا رکھنے والی قیادت آجائے گی تو ملک ترقی، مہنگائی بدامنی، کرپشن کا خاتمہ اور بیرون ملک امداد مانگنے کی بجائے ہم دوسروں کو دینے والے بن جائیں گے، اسلام اور نظریہ پاکستان سے ہم آہنگ نصاب تعلیم کے ذریعے ہی نسل نو کی بہترین تربیت ملک ترقی اور مخلص وامانتدار قیادت تیار ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قباء آڈیٹوریم میں نافع کے تحت منعقدہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ اجلاس سے صوبائی امیر محمد حسین محنتی ، سندھ کے ڈائریکٹر انتصار غوری نے بھی خطاب کیا جبکہ کراچی بھر سے ماہر تعلیم، پرائیوٹ اسکولز کے سربراہان شریک تھے۔ پروفیسر محمد ابراہیم نے مزید کہا کہ دستور پاکستان کی دفعہ 13میں واضح طور پر لکھا ہے کہ صوبائی وقومی اسمبلی اور سینیٹ کے امیدواروں کیلئے لازم ہے کہ وہ اچھے کردار کے حامل اور احکام اسلام سے انحراف میں مشہور نہ ہوں، اسلام کا خاطر خواہ علم اور کبائر سے اجتناب رکھتے ہوں، وہ امین اور دیانتدار بھی ہوں، اسلئے ہم کہتے ہیں کہ دستور کی شق 62,63پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ایوانوں میں قابل امانتدار امین لوگ بھیجیں گے تو نہ صرف ملک ترقی کرے گا بلکہ ہم مانگنے کی بجائے دینے والے بن جائیں گے۔

امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ علم وہ سرچشمہ ہے جس سے معاشرے میں تبدیلی آتی ہے۔ علم اور بغیر علم والے برابر نہیں ہیں۔تعلیم کا مقصد انسان کو انسان اور مقصد زندگی سے آگاہ کرنا ہے۔ انہوں نے اساتذہ اور اسکول ملکان پر زور دیاکہ وہ بچوں کی بہترین تعلیم تربیت سے اچھا ڈاکٹر انجنیئر بنانے کے ساتھ اچھا مسلمان اور ذ مہ دار شہری بھی بنائیں۔سائنس کے شعبہ میں ہم پیچھے ضرور ہیںمگر مسلمان ایمان وجذبہ میں پیچھے نہیں۔افغانستان کی مثال سامنے ہے بظاہر بے سروسامانی مگر اسلام و ایمان اور جزبہ جھاد سے سرشار ہوکر اپنے سے کئی گنا زیادہ نیٹو لشکر کو شکست فاش دی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے تعلیمی ادارے ایک مثالی ادارہ ہونے چاہئیں دوسری بات یہ کہ دنیا میں سارے کام اجتماعی جدوجہد سے ہوتے ہیں اسی میں ہی برکت ہے ۔۔