بجلی بلوں اور مہنگائی میں اضافے کے خلاف 18ستمبر سے گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے، پروفیسر محمد ابراہیم خان


پشاور(صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی بڑھ رہی ہے، پی ٹی آئی کی حکومت میں مہنگائی بڑھنے لگی، پی ڈی ایم کی حکومت میں بھی مہنگائی بڑھنے کا سلسلہ جاری رہا۔   بجلی کے بلوں اور مہنگائی میں اضافے کے خلاف 18ستمبر سے گورنر ہاؤس  کے سامنے دھرنا دیں گے، دھرنا گورنر ہاؤس گیٹ کے سامنے دیا جائے گا، اگر دھرنے کی اجازت نہ دی گئی تو پھر دیکھا جائے گا۔ دھرنے سے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور دیگر رہنما خطاب کریں گے۔ دھرنے میں جماعت اسلامی کے ورکرز، رہنما، تاجر تنظیموں سمیت عام لوگوں کو دعوت دی جائے گی، شٹر ڈاؤن ہڑتال اور گورنر ہاؤسز کے سامنے دھرنوں کے بعد اگلے مرحلے میں پہیہ جام ہڑتال کرینگے، بجلی کے بلوں میں ٹیکسز کی بھرمار ہے، جب ان کے پاس ٹیکسوں کے نام ختم ہوگئے تو “مزید ٹیکس” کے نام سے ٹیکس شامل کردیا۔ سیاسی لوگوں سے پاکستانی خزانے سے لوٹا ہوا مال اب ڈالرز اور زیورات کی شکل میں برآمد ہو رہا ہے، جس کسی سے جو بھی برآمد ہوا ہے وہ قومی خزانے میں جمع کرایا جائے۔ اس طرح سے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے بھی جان چھڑائی جا سکتی ہے۔ دو ستمبر کی ہڑتال کی پاداش میں جماعت اسلامی کے کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے، ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ گورنر اور وزیر اعلی کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ یہ پرچے آپ کے کسی کام نہیں آئیں گے۔ جماعت اسلامی کے کارکنان کے خلاف ایف آئی آرز اور پرچوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ اگر یہ سلسلہ بند نہ کیا گیا تو جیل بھرو تحریک بھی شروع کرسکتے ہیں، پھر ان کے جیل تنگ پڑجائیں گے۔ پرچوں سے اس تحریک کا سلسلہ روکا نہیں جاسکتا۔ ہم نے عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے، لیکن ان سے بھی کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا، نگران وزیر اعظم ہوش میں آجائیں ورنہ عوام کے ہاتھ ان کے گریبان میں ہونگے۔ مہنگائی اور بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے المرکز الاسلامی پشاور میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے سیکرٹری جنرل عبدالواسع، نائب امیر عنایت اللہ خان، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید صہیب الدین کاکا خیل، سیکرٹری اطلاعات سید جماعت علی شاہ اور جماعت اسلامی ضلع پشاور کے سیکرٹری جنرل ہدایت اللہ بھی موجود تھے۔ پر وفیسر محمد ابراہیم خان نے دو مزید کہا کہ بجلی بلوں میں بہت اضافہ کیا گیا ہے، اس صوبے میں ہائیدرو پاور پلانٹس ہیں، پھر بھی اس صوبے میں بجلی مہنگی ہے، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے، فیول پر بجلی بنانے کے معاہدوں میں کمیشن اور کک بیکس کھائے گئے ہیں، انھوں نے سوال کیا کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو خیبرپختونخوا میں کیوں لاگو کیا گیا ہے؟ یہاں تو ایندھن سے بجلی پیدا ہی نہیں ہوتی، اگرخیبر پختونخوا میں بجلی کی پیداوار پر توجہ دی جائے تو فیول پر بجلی بنانے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی، خیبرپختونخوا میں پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کے کئی منصوبے شروع کیے جا سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انڈیپنڈنٹ پار پروڈیوسرز اور رینٹل پاور پروڈیوسرز کے ساتھ شرمناک معاہدے کیے گئے اور ان معاہدوں میں کِک بیکس لیے گئے۔ کمیشن لے کر سرکولر ڈیٹ کا بھوت قوم اور عوام پر مسلط کردیا گیا ہے اور اسے پورا کرنے کے لیے بجلی کی قیمتیں بڑھائی جا رہی ہیں۔ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے ذریعے آئی پی پیز اور آر پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں میں کمیشن کھانے والوں کو بے نقاب کرنے کی کوشش کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری یہ تحریک تب تک جاری رہے گی جب تک ہم حکمرانوں سے عوام کے حقوق چھین کر ان کے دروازے تک نہ پہنچا دیں