پشاور(صباح نیوز) متحدہ اپوزیشن پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ ہم نے تین سال قوم کو موجودہ سلیکٹیڈ حکومت کے عزائم اور ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں سے آگاہ کیا، آج ہماری مسلسل جدو جہد کی وجہ سے اداروں کو ذرا سا ہاتھ کھینچنا پڑا،اگر مستقبل میں مداخلت نہ ہوئی تو عوامی قوت کے ساتھ چاروں صوبوں میں مثالی فتح حاصل کریں گے ۔
پشاور میں جمعیت علمااسلام خیبرپختونخوا کی مجلس شوری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ 2018کے الیکشن میں منصوبہ بندی کے تحت تحریک انصاف کو مسلط کیا گیا اور عوام کے ووٹ چوری کرکے عوامی مینڈیٹ کی توہین کی گئی، ہم نے تین سال قوم کو موجودہ سلیکٹیڈ حکومت کے عزائم اور ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں سے آگاہ کیا، آج ہماری مسلسل جدو جہد کی وجہ سے اداروں کو ذرا سا ہاتھ کھینچا پڑا، جس کی وجہ سے عوامی ردعمل سامنے آیا اور عوام نے حکومتی دھاندلی کے باوجود ہمیں کامیاب کیا، بلدیاتی انتخابات میں تاریخی کامیابی نے بین الاقوامی ایجنڈے پر عمل پیرا حکمرانوں کے عزائم خاک میں ملا دئیے، اگر مستقبل میں مداخلت نہ ہوئی تو عوامی قوت کے ساتھ چاروں صوبوں میں مثالی فتح حاصل کریں گے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں نے ملک کی اقتصادی معاشی ترقی کا راستہ روک دیا ہے، اسمبلیوں کے وقار اور تقدس کو پامال کرکے آئین سے ماورا بل پاس کئے جارہے ہیں، غلط اعدادو شمار اور جھوٹ بول کر عوام کو تسلی دی جاری ہے، فاٹا کے انضمام کے دوران پرکشش مراعات کا اعلان کرکے عوام کو دھوکہ دیا گیا اور آج فاٹا کے عوام دربدرکی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، ملک کو بیرونی ایجنڈے کے تحت چلایا جارہا ہے، وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی گرفت مضبوط کرنے کی قانون سازی کی جارہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 360 ارب کا منی بجٹ صرف آئی ایم ایف کی ایما پر پیش کیا گیا ہے اور 215 ارب روپے کی سبسڈی واپس لے لی گئی ہے، 17 فیصد نیا ٹیکس لگا کر غریب عوام کو مزید تباہی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے، 2019سے اب تک اسٹیٹ بینک نے حکومت کو کوئی قرضہ نہیں دیا، اپنے بینک کو عالمی اداروں کی گرفت میں دینا ملک کی آزادی کو دا پر لگانے کے مترادف ہے، پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب ہے جس کا اعتراف پاکستان کے ادارے کرچکے ہیں، ہمسایہ ممالک سے تعلقات بڑھائے کی بجائے خراب کر دیئے گئے ہیں، مسجد گرانے کے فیصلے کرکے کس کو خوش کیا جارہا ہے، اس فیصلے کو واپس لے کر قوم میں پائی جانے والی تشویش کو ختم کیاجائے۔