آئی ایم ایف سٹینڈ بائی معاہدے میں روپے کی مزید گراوٹ کا ملک متحمل نہیں ہوسکتا،پاکستان بزنس فورم


لاہور(صباح نیوز)مرکزی ترجمان پاکستان بزنس فورم زینب جتوئی نے کہا ہے کہ امید ہے کہ آئی ایم ایف سٹینڈ بائی معاہدے میں روپے کی مزید گراوٹ نہیں دیکھی جائے گی کیونکہ روپیہ پہلے ہی ہمارے علاقائی پڑوسیوں کے مقابلے میں کم قدر پرہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ $3 بلین کے سٹینڈ بائی معاہدے پر دستخط موجودہ منظر نامے میں ایک مثبت پیشرفت ہے لیکن ساتھ ہی بیمار معیشت کو بحال کرنے کے معاشی منصوبے پر سوالات بھی اٹھاتا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زینب جتوئی نے کہا کہ 30 جون کو ختم ہونے والے آئی ایم ایف کے آخری پروگرام(جولائی 2019 ،جون 2023) میں روپے کی قدر میں 45فیصد اور اوسطاً 11.25 فیصد(گزشتہ چار سال)کی قدر میں کمی دیکھی گئی۔ یہ سب سے زیادہ  پاکستانی کرنسی کی قدر میں کمی ہے جسے ہم نے پچھلے تمام  آئی ایم ایف  پروگراموں کا موازنہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب  ایس بی اے معاہدے کے بعد پاکستانی کرنسی مختصر مدت میں قدرے بڑھے گا اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مضبوط ہوگا۔ گزشتہ روز انٹربینک میں دس روپے کی کمی دیکھی گئی جو معیشت کے لیے ایک صحت مند علامت ہے۔

زینب جتوئی نے کہا کہ عالمی قرض دہندہ سے سٹینڈ بائی انتظامات کے تحت اگلے 9ماہ میں 3ارب ڈالر کے اضافی قرضے حاصل کرنے کے بعد پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ قرض لینے والا بن جائے گا۔ پاکستان کو ایشیائی خطے میں آئی ایم ایف کا سب سے بڑا قرض لینے والا ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔  پی بی ایف یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ مربوط پلان پر عمل کیا جائے اور رواں مالی سال کے ٹیکس ریونیو کو پورا کرنے کے لیے مارکیٹوں پر ٹیکس لگایا جائے۔ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ ملک کو چلانے کے لئے  ہماری ضرورت 14 کھرب روپے کے لگ بھگ ہے، اس کے مقابلے ہماری ٹیکس وصولی 50 فیصد کم ہے جسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔