کراچی (صباح نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نسلہ ٹاور کے متاثرین کو معاوضہ دینے کا حکم دیتے ہوئے نسلہ ٹاور کی تعمیر اوربلڈنگ پلان کی اجازت اور منظوری دینے والے ایس بی سی اے افسران اور دیگر ذمہ داران کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن کو کارروائی کا حکم دیاہے۔
عدالت نے قراردیا ہے کہ ملوث افسران کے خلاف محکمہ جاتی اور کریمنل کارروائی عمل میں لائی جائے جبکہ عدالت نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ بلڈر اور جن لوگوں نے نسلہ ٹاور کی تعمیر کی منظوری دی تھی ان کے خلاف الگ سے ایک مقدمہ درج کیا جائے اور پولیس فوری طور پر کارروائی کرکے رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔
عدالت نے ڈی آئی جی کراچی ایسٹ کوفوری طور پر کارروائی کرکے رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیاہے۔عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے متعلقہ شخص کو حکم دیا کہ وہ نسلہ ٹاور780مربع گز زمین کو ضبط کریں اور اس زمین کو فروخت کرنے کے بعد متاثرین کو رقم واپس کی جائے۔ عدالت نے تمام وسائل بروے کارلاتے ہوئے نسلہ ٹاور کی عمارت کو جلد ازجلد مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور گرانے کے حوالے سے کیس کی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل دورکنی بینچ نے سماعت کی۔
دوران سماعت کمشنر کراچی اقبال میمن نے تیسری عملدرآمد رپورٹ عدالت میں جمع کروادی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نسلہ ٹاور کو گرانے کے لئے تیزی سے کام جاری ہے۔ نسلہ ٹاور کے مکمل انہدام تک کام جاری رہے گا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ 400آدمی لگے ہوئے ہیں ان سے ایک بلڈنگ نہیں ختم ہورہی۔ اس پر کمشنر کراچی نے کہا کہ اندر سے انفراسٹرکچر ختم ہو چکا ہے ، صرف باہر سے نظر آرہا ہے۔ کمشنر کراچی نے کہا کہ نسلہ ٹاور کے پانچ فلور مسمار کردیئے گئے ۔
کمشنر کراچی نے کہا کہ ایس بی سی اے حکام نسلہ ٹاور کو مسمار کرنے کے کام میں مداخلت کررہے ہیں، بلڈنگ کو مسمار کرنے والے ٹھیکیدار سے ایس بی سی اے حکام کی جانب سے رشوت بھی طلب کی گئی۔
عدالت نے دوران سماعت ڈی جی ایس بی سی اے کی سرزنش کی اور کہا کہ اگر یہ الزام ثابت ہوتا ہے تو ہم ایس بی سی اے حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ جب عدالت نے حکم لکھوانا شروع کیا تو اٹارنی جنرل بیرسٹر خالد جاوید خان نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نسلہ ٹاور کی تعمیر کی اجازت دینے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہیں کررہی، بلڈرز سمیت نسلہ ٹاور کی تعمیر کیاجازت دینے کے ذمہ داران کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا جائے جبکہ متاثرین کو معاوضہ دینے کے حوالے سے بھی اب تک بلڈر نے کوئی بندوبست نہیں کیا۔