سولر پینل درآمد میں اوور انوائسنگ کے ذریعے منی لانڈرنگ پر مزید چار مقدمات درج

کراچی (صباح نیوز)سولر پینل کی درآمد میں اوور انوائسنگ کے زریعے منی لانڈرنگ سکینڈل ہر مزید چار مقدمات درج کرلئے گئے۔ ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ سائوتھ(ایف بی آر)نے سولر پینل کی درآمد میں اوور انوائسنگ کے زریعے بینکنگ چینل سے 2017 سے 2022 کے دوران منی لانڈرنگ کرنے والی مزید چار کمپنیوں کے خلاف مقدمات درج کرلئے ، نئے درج مقدمات میں اوور انوائسنگ کرنے والا مرکزی کردار رب نواز اور اس کا بھائی احمد نواز نامزد ہے،ملزم رب نواز کو پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی ٹیم نے فروری 2024 میں کسٹم کی خصوصی عدالت سے گرفتار کیا تھا۔

ڈائریکٹوریٹ آف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ ساتھ ایف بی آر کی ٹیم نے پاک الیکٹرونکس ،رائل زون، اسکائی لنکرز بزنس چین پرائیویٹ لمیٹیڈ اور سکائی لنکرز ٹریڈنگ کمپنی کے خلاف چار علیحدہ علیحدہ مقدمات کا اندراج کرلیا ہے اور ان آر کمپنیوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ یہ کمپنیاں 2017 سے 2022 کے دوران سولر پینل کی درآمد میں اوور انوائسنگ کے ذریعے بینکنگ چینل سے 29 ارب سے زائد کی رقم منی لانڈرنگ کی ہے  ۔یاد رہے کہ 2023 میں ایف بی آر نے سولر پینل کی آڑ میں ٹریڈ بیسڈ منی لانڈرنگ کی رپورٹ وفاقی حکومت کو پیش کی تھی جس کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اس رپورٹ کو پیش کیا گیا جس کے بعد پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی ٹیم نے باقاعدہ تحقیقات شروع کی تھیں اور اب تک مجموعی طور پر 8 مقدمات کا اندراج ہوچکاہے ۔

واضح رہے کہ اس  سکینڈل کے مرکزی کردار اثر ورسوخ کے حامل ہیں اور فروری 2024 میں جب ان چار مقدمات میں نامزد رب نواز کو پی سی اے کی ٹیم نے گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی تو اس وقت کسٹم کورٹ میں وکلا کی ایک ٹیم نے ملزم کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے گرفتاری سے بچانے کی کوشش کی تھی تاہم حساس اداروں کی مداخلت پر اس وقت پی سی اے کی ٹیم نے ملزم کو گرفتار کیا تھا اور تفتیش کے لئے ملزم کو اسلام آباد بھی منتقل کیا گیا تھا جبکہ اسی سکینڈل میں شامل میسرز ارمی فریش کے نمایندے فرحان خالد جب گزشتہ برس سٹی کورٹ کراچی میں پیش ہوا تھا تو ملزم وفاقی حکومت کے لئے سرکاری نمبر پلیٹ کی گاڑی GP6369 میں آیا تھا جس کی ویڈیو اس وقت کی پی سی اے کی ٹیم نے بنوائی تھی جس ہر ملزم کے ہمراہ آنے والے افراد نے پی سی اے کی ٹیم پر حملہ کر دیا تھا اور گاڑی کی ویڈیو موبائل فونز سے ڈیلیٹ کرنے کی دھمکیاں دی تھیں جس کی شکایت پی سی اے کی ٹیم نے کراچی بار ایسوسی ایشن سے تحریری طور پر کی تھی اسی طرح اس  سکینڈل کا ایک مرکزی ایجنٹ وسیم تنولی عرف پرویز کے خلاف بھی قانونی کارروائی میں پی سی اے کی ٹیم کو رکاوٹ پیش آئی تھی۔واضح رہے کہ حالیہ درج ہونے والے چار مقدمات میں پی سی اے نے نجی بینکوں اور شپنگ لائنز کمپنیوں کو مورد الزام ٹھہرایا ہے کہ وہ اس اسکینڈل میں برابر کی شریک جرم ہیں جن کے خلاف تحقیقات اور کارروائی ہونی چاہیے ۔یاد رہے کہ ٹریڈ بیسڈ منی لانڈرنگ کا ایک بڑا کیس ہے تاہم اس مقدمے میں پی سی اے حکام نے مقدمات تو درج کرلئے تاہم ان مقدمات میں ریکوری تاحال شروع نہیں ہوئی ہے ۔

یاد رہے کہ 106ارب روپے کی منی لانڈرنگ بے نقاب کرتے ہوئے ملوث سات جعلی کمپنیوں میں شامل میسرز اسکائی لنکرز ٹریڈنگ کمپنی پشاور، میسرز سکائی لنکرز بزنس چین پرائیویٹ لمیٹڈ پشاور، میسرز برائٹ سٹار بزنس سلوشن پرائیویٹ لمیٹڈ پشاور، میسرز مون لائٹ ایس ایم سی پرائیویٹ لمیٹڈ پشاور، میسرز پاک الیکٹرانکس لاہور، میسرز سولر سائٹ (پرائیویٹ)لمیٹڈ لاہور، اور میسرز رائل زون (پرائیویٹ)لمیٹڈ پشاور کے خلاف تحقیقات جاری ہے ۔ درآمد کئے جانے والے سولر پینل کی مجموعی مالیت انکم ٹیکس ڈیکلریشن کے مطابق 11کروڑ90لاکھ روپے تھی۔ مذکورہ کارٹیل نے اربوں کی لانڈرنگ کرکے بھاری معاشی نقصان کیا۔ 106 ارب روپے میں سے 42 ارب روپے کمرشل بینکوں میں کیش ڈیپازٹ کے طور پر جمع کئے گئے۔ ان بوگس کمپنیوں کی 85 ارب روپے کی تمام مقامی فروخت غیر رجسٹرڈ اور ناقابل شناخت افراد کے نام پر ظاہرکی گئی تھی۔