ہم نے اپنی معیشت کو دستاویزی شکل دینی ہے، قمر زمان کائرہ

اسلام آباد(صباح نیوز)وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ جب تک پاکستان میں سیاسی اور انتظامی ڈھانچہ درست نہیں ہوتا، ملک کو آئین اور قانون کے تحت نہیں چلایا جاتا، تب تک ٹیکس کا نظام اور گورننس بہتر نہیں ہو سکتی، ہم نے اپنی اکانومی کو دستاویزی شکل دینی ہے، معاشی رویئے کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے اہم ثابت ہوتے ہیں۔

مقامی ہوٹل میں اپسوس کے زیر اہتمام پاکستان میں ٹیکس چوری کے حوالے سے بریفنگ سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمائے کا بہت بڑا حصہ ریئل سٹیٹ کے شعبہ میں لگایا گیا ہے، اس شعبہ میں بڑی سرمایہ کاری کی وجہ سے ہماری صنعت زوال کی شکار ہے، دیگر صنعتوں میں سے سرمایہ کار نکال کر ریئل سٹیٹ کے شعبہ میں لگایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاقتور مافیا پالیسی سازی، فیصلہ سازی اور عملداری سمیت ہر جگہ مداخلت کرتا ہے، مافیا کے نمائندے ہر جگہ موجود ہیں، بحیثیت مجموعی ہمارا مسئلہ ڈھانچہ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ گندم اور کھاد تک کی سمگلنگ ہو جاتی ہے، افغانستان کو سمگلنگ کا مال لے جانے والے ہزاروں کی تعداد میں ٹرک ہم روک نہیں پاتے، ہم اخلاقی اور معاشی طور پر زوال کا شکار ہیں، گورننس میں جب جب سمجھوتہ کیا گیا،

غیر آئینی گورننس کو رواج دیا گیا، ادارہ جاتی فریم ورک کو کمزور اور شخصی حاکمیت کو رواج دیا گیا تو اس سے گورننس کمزور ہوئی، بدقسمتی سے جمہوری سسٹم بھی ادارہ جاتی فریم ورک بہتر بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکا، یہ ناکامیاں کسی ایک حکومت کی نہیں، پاکستان کی مارکیٹ کو ٹھیک کرنا ہے، بلیک ٹی کو آسانی کے ساتھ کلیئرنس نہیں ملتی اس کی برآمد میں بھی تاخیر کی جاتی ہے تاکہ اس کی حوصلہ شکنی ہو۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سیاسی اور انتظامی ڈھانچہ جب تک درست نہیں ہوتا، ملک کو آئین اور قانون کے تحت چلانے کا رواج پروان نہیں چڑھتا تبدیلی نہیں آ سکتی،

انفرادی طور پر بھی کچھ لوگ یہ نظام ٹھیک نہیں کر سکتے، معاشرتی اعتبار سے ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں ایمانداری سے ملازمت، کاروبار نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جو بریفنگ سیشن منعقد کیا گیا ہے اس کی تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ٹیکس کا نظام بہتر ہو، ٹیکس چوری کم سے کم ہو تاہم صرف اسمبلیوں میں بیٹھے لوگ اس کو بہتر نہیں کر سکتے کیونکہ قانون سازی کے بعد اس پر عملدرآمد کا کام نچلی سطح کا ہے، ریاست کو جن مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے، ان میں ٹیکس چوری بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، ہم نے اپنی معیشت کو دستاویزی شکل دینی ہے، اس کے لئے بتدریج کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ معاشی رویئے کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے اہم ثابت ہوتے ہیں، ہمیں مسائل کے حل کے لئے ہر سطح پر آئین اور قانون کی پاسداری کرنا ہو گی۔۔