عافیہ سے ملاقات کے بعد فوزیہ صدیقی واپس کراچی پہنچ گئیں

 کراچی (صباح نیوز) قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کے بعد ان کی ہمشیرہ اور عافیہ موومنٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی وطن واپس پہنچ گئیں۔ کراچی ایئر پورٹ پر پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور، وسیم الدین شیخ، عافیہ موومنٹ کے سینئر رہنما انجینئر وسیم فاروقی، حفیظ خٹک ، پروفیسر تنویر ملک، یسریٰ ظفر،عافیہ موومنٹ کے کوآرڈینیٹر اور ترجمان محمد ایوب ، شاہزیب حسین، امام حسین ہمدم، شاہزیب اعوان اورعافیہ موومنٹ کے سپورٹرز نے ان کا استقبال کیا۔

کراچی ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات میں اس کی حالت زار کا احوال میں لفظوں میں بیان کرنے سے قاصر ہوں۔ عافیہ جس حال میں تھی میں اسے دیکھ کر پہچان ہی نہیں پائی۔ میں تصور بھی نہیں کرسکتی تھی کہ وہ کس قدر برے حال میں ہے۔ میں اس کے بچوں کا کس طرح سامنا کروں گی کہ میں ان کی ماں کوبھیانک جیل میں چھوڑ کر آئی ہوں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ، وزیراعظم شہباز شریف، وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری، سینیٹر مشتاق احمد خان، سینیٹر طلحہ محمود اور پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا نے اس ملاقات میں مدد کی ہے۔سوشل میڈیا پر ٹیم عافیہ کے رضاکاروں کو سلام پیش کرتی ہوں۔ میں سینیٹر مشتاق احمد خان کی مشکور ہوں جو میرے ساتھ امریکہ عافیہ سے ملنے گئے۔ وہ ایک طرح سے گواہ ہیں کہ عافیہ کو ہم نے کس حال میں دیکھا ہے؟۔ وہ یقینا حکومت، وزارت خارجہ ، پارلیمنٹ اور سینیٹ کو تمامتر صورتحال سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتیں جب انصاف کرتی ہیں تو حکومتیں عوام کو ریلیف دینے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسمتھ نے جولائی میں ملاقات کے لیے درخواست جمع کرائی ہے، جولائی کے آخر میں عافیہ سے ایک اور ملاقات متوقع ہے۔کلائیو اسٹفورڈاسمتھ کا کہنا ہے کہ عافیہ کی رہائی کی چابی اسلام آباد میں ہے۔ میری خواہش ہے کہ جب میں جولائی کے مہینے میں عافیہ سے ملاقات کرنے جائوں تو اس کا ہاتھ پکڑ کر واپس وطن آئوں اور میری جگہ وہ میڈیا سے بات کررہی ہو، حکومت چاہے تو ایسا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ سے ملاقات میںبہت ساری باتیں غلط ثابت ہوگئیں جیسے کہ وہ مجھ سے یا اپنے اہلخانہ سے ٹیلی فون پر بات کرنا یا ملاقات کرنا نہیں چاہتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اگلے ماہ 7 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی کیلئے دائر پٹیشن کی سماعت ہے۔ ہم اب ڈاکٹر عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی کی جانب تیزی سے پیشرفت کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوںگی۔وزارت خارجہ نے عافیہ کے بارے میں اب تک رپورٹ شیئر نہیں کی ہے، وہ رپورٹ شیئر کرے۔ ڈاکٹر فوزیہ نے مطالبہ کیا کہ عافیہ کو اپنے بچوں اور اہلخانہ سے جیل قوانین کے مطابق ہر ماہ 300منٹ ٹیلی فون یا ویڈیو کال کا حق دیا جائے ۔ عافیہ کے بچے عیدالاضحی کے موقع پراپنی ماں سے ٹیلی فون یا ویڈیو کال پر بات کرنا چاہتے ہیں۔