اسٹیل ملز ریگولر آفیسر ایسوسی ایشنز کاغیرقانونی گریجویٹی ادائیگیوں کیخلا ف کارروائی کا مطالبہ


کراچی (صباح نیوز)سٹیل ملز ریگولر آفیسر ایسوسی ایشنز اور ملازمین تنظیموں نے غیرقانونی گریجویٹی ادائیگیوں پرذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا ۔

پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن اسٹیک ہولڈرز گروپ کے مطابق مورخہ4 نومبر 2021کوانچارج اے اینڈپی ریاض حسین منگی کی جانب سے میمورینڈمA&P/Cont-DW/Ret/2021/443 جاری کیا گیا جس میں نوکری سے فارغ ہونے کی صورت میں کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجر ملازمین (افسران اور ورکرز)کوبھی گریجویٹی دینے کا اعلان کیا گیا اور یہ ادائیگی آڈٹ اعتراضات سے بچنے کی غرض سے گریجویٹی فنڈ ٹرسٹ کے بجائے پیرول فنانس ڈیپارٹمنٹ کے علیحدہ اکائونٹ سے کی جائے گی۔ کسی بھی احتسابی کارروائی سے بچنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے اس خط کو خفیہ طور پر جاری کیا گیا۔

ریگولر ملازمین تنظیموں کے مطابق یہ ایک سراسر غیر قانونی عمل ہے جس کی اسٹیل ملز سروس رولز اور ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اسٹیل ملز کے سروس رولزجو بورڈ آف ڈائریکٹرز سے باقاعدہ منظور شدہ ہیں،صرف ریگولر ملازمین (مستقل آفیسر اور ورکرز)کو گریجویٹی اور پراویڈنٹ فنڈ کی سہولت فراہم کرتے ہیں جو ان ملازمین کے ابتدائی تقرری کے خطوط میں واضح طور پر درج کی جاتی ہیں اور اس کے لیے ہر سال متعلقہ فنڈز بھی اسٹیل ملز انتظامیہ گریجویٹی اور پراویڈنٹ فنڈ ٹرسٹ میں جمع کروانے کی پابند ہے تاہم جون 2015 سے اسٹیل ملز پروڈکشن کی بندش، انتظامیہ کی جانب سے ان ٹرسٹ فنڈز کے غیرقانونی استعمال اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کی نااہلی کے باعث مذکورہ ٹرسٹ ریگولر ملازمین کو اختتام ملازمت پر یہ رقم دینے سے قاصر رہے ہیں جس کے باعث اسٹیل ملز انتظامیہ نے وزارت صنعت و پیداوار کے توسط سے فنانس ڈویژن سے یہ رقوم بطور سودی قرض حاصل کیں اور ریگولر ریٹائرڈ اور برطرف شدہ ملازمین کو گریجویٹی اور پراویڈنٹ فنڈ کی ادائیگیاں کی گئیں جس سے اسٹیل ملز اربوں روپے کی ادائیگیوں کے بوجھ تلے دب چکی ہے۔

کنٹریکٹ آفیسرز اور ڈیلی ویجر ملازمین کو جب بھی ماضی میں اسٹیل ملز میں بھرتی کیا گیا تو انکے ابتدائی تقرری کے خطوط میں گریجویٹی ادائیگی کی کوئی شرط درج نہیں کی گئی کیونکہ سروس رولز اسکی اجازت نہیں دیتے۔ تاہم اب موجودہ سی ای او بریگیڈیئر (ر) شجاع حسن خوارزمی، پی ای او کرنل(ر)طارق خان اور انچارج اے اینڈپی ڈیپارٹمنٹ ریاض حسین منگی کی جانب سے قواعدو ضوابط کے برعکس اس طرح کے خطوط جاری کئے جا رہے ہیں اور گریجویٹی ٹرسٹ اور پیرول ڈیپارٹمنٹ ملازمین کو ان غیرقانونی ادائیگیوں کا پابند کیا جارہا ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ سینکڑوں کنٹریکٹ اور ڈیلی ویج ملازمین کو گذشتہ کئی سال ماضی کی تاریخوں سے مستقلی کے لیٹر جاری کیے جا رہے ہیں اور گریجویٹی کا حقدار قرار دیا جا رہا ہے جو کہ بدعنوانیوں اور سروس رولز کی خلاف ورزیوں کی بد ترین مثالیں ہیں۔

حیران کن طور پر ادارے کے کنٹریکٹ پر تعینات ایکٹنگ چیف فنانشل آفیسر محمد عارف شیخ ان تمام خلاف ضابطہ مالی ادائیگیوں پر نہ صرف مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں بلکہ شریک عمل بھی ہیں۔ اسٹیل ملز سے قابل،ایماندار اور اصول وضوابط کے پابند سینئر افسران کو برطرف کرنے کے بعد اب انتظامیہ کھل کر غیرقانونی من مانیوں میں مصروف ہے۔ اسوقت اے اینڈپی، ٹیکنیکل سروسز، ٹائون شپ، سکیورٹی اور فنانس ڈیپارٹمنٹ وغیرہ کے امور کیونکہ ناتجربہ کار کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجر ملازمین کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں جن پر دبا ئوڈال کر متعدد غیر قانونی کام کرائے جا رہے ہیں لہذا اب انہیں نوازنے کے لیے یہ قدم اٹھایا گیا جس سے ادارے کو کروڑوں روپے کی خلاف ضابطہ اضافی گریجویٹی ادائیگیاں کرنا پڑیں گی جو اسٹیل ملز کو مزید نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

اسی طرح اسٹیل ملز سروس رولز کے مطابق ریگولر ملازمین بھی مستقلی تاریخ، جوکہ مستقلی کے ابتدائی اپائنٹمنٹ لیٹر میں واضح طور پر درج ہوتی ہے، اس سے پہلے کسی آن جاب ٹریننگ پریڈ کے لیے نہ تو گریجویٹی اور نہ ہی سنیارٹی کے حقدار ہوتے ہیںمگر ان تمام قواعد و ضوابط کے برعکس موجودہ انتظامیہ کے منظور نظر انچارج اے اینڈپی ریاض حسین منگی خود اپنی ذات اور دیگر قریبی افسران کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے بذریعہ لیٹر نمبرA&P-20-60/1(P&C)/2020 مورخہ 20 اکتوبر 2020 اپنے سات سالہ آن جاب ٹریننگ پریڈ1989 تا 1995 کی خلاف قانون گریجویٹی ادائیگی کا لیٹر موجودہ سی ای او کی آشیرباد سے جاری کرا چکے ہیں جبکہ مذکورہ کئی سالوں کے دوران منسٹری آف پروڈکشن کی جانب سے اسٹیل ملز میں ملازمین مستقلی پر پابندی عائد تھی۔

A&P Memo No.212 dt 310321 for award of seniority to 29 officers.

اسی طرح انچارج اے اینڈپی کی جانب سے جاری کردہ لیٹر نمبر A&P-21-6/1(P&C)/212 مورخہ 31 مارچ 2021 اور اس سے پہلے جاری کیے گئے متعلقہ لیڑ مورخہ 19 مارچ 2021 کے ذریعے متعدد افسران کو ناجائز مالی فوائد پہنچانے کی غرض سے انکے مستقلی سے پہلے کے ٹریننگ پریڈ کو گریجویٹی ادائیگی کے پیریڈ میں شامل کر دیا گیا جو کہ قطعی غیرقانونی عمل اور سروس رولز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان سے فائدہ اٹھانے والے سینئر افسران میںADCE حامد حسین، جامداد خان، جاوید اخترملک، چوھدری محمد اکرم اور DCE ابوظفر ایم ایم حق، محمود عباس رضوی اور متعدد دیگر جونیئر افسران شامل ہیں۔ ریٹائرڈ ریگولر ملازمین کا موقف ہے کہ موجودہ انتظامیہ فنڈز کی عدم موجودگی کا بہانہ بنا کر گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین کو تو جائز گریجویٹی کی ادائیگی نہیں کر رہی اور کنٹریکٹ وڈیلی ویجر ملازمین اور ٹریننگ پریڈ والے افسران کو بلا استحقاق خلاف ضابطہ گریجویٹی ادائیگیوں کے لیٹر جاری کرنے میں مصروف ہے جو سراسر ناانصافی ہے۔اسٹیل ملز ریگولر آفیسر ایسوسی ایشنز اور ملازمین تنظیموں کی جانب سے سروس قواعدو ضوابط کے برعکس ان غیرقانونی گریجویٹی ادائیگیوں کے مذکورہ لیٹرز پر شدید احتجاج کیا گیا ہے اور وزارت صنعت و پیداوار، فنانس منسٹری، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور احتساب کے متعلقہ اداروں سے کروڑوں روپے کی ان غیرقانونی گریجویٹی ادائیگیوں اور اسٹیل ملز کو مالی نقصان پہنچانے کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی اور احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔