اسلام آباد (صباح نیوز) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ پشاور الیکشن میں ہنگامہ آرائی میں ملوث حکومتی عہدیداران کیخلاف کارروائی ہوگی۔
الیکشن کمیشن میں سٹی کونسل پشاور کے پانچ پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ ملتوی ہونے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران ہنگامہ آرائی کرنے والا آزاد امیدوار ارشد علی پیش ہو گیا جس کا کہنا ہے کہ مخالفین ہنگامہ کر رہے تھے، تو میں بھی شامل ہو گیا۔
کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ آر او نے جس شخص کو گرفتار کرایا اسے باہر جا کر ایس ایچ او نے چھوڑ دیا۔انہوں نے آزادامیدوار ارشد علی سے استفسار کیا کہ آپ نے ہنگامہ کیوں کیا کہ گرفتار کرانا پڑ گیا؟ ۔ارشد علی نے بتایا کہ میں تو جیت رہا تھا، کوئی ہنگامہ آرائی نہیں کی، مجھے کسی نے گرفتار نہیں کیا، پولنگ اسٹیشن پہنچا تو مخالفین ہنگامہ کر رہے تھے، میں بھی شامل ہو گیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ آپ ہنگامے میں شامل ہوئے اور فائرنگ بھی کر دی، ریٹرننگ افسر کو موقع پر ہی سزا دینی چاہیے تھی، آپ نے یہ رویہ رکھا تو ہمیشہ کے لیے الیکشن بھول جائیں گے۔
الیکشن کمیشن بلوچستان کے ممبر شاہ محمد نے استفسار کیا کہ آپ نے کچھ نہیں کیا تو قبل از گرفتاری ضمانت کیوں کرا رہے ہیں؟۔اسپیشل سیکرٹری نے کمیشن کو بتایا کہ ارشد علی کے خلاف کمزور ایف آئی آر درج کی گئی ۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پولیس کا اپنا کام ہے، کمیشن امیدوار اور حکومتی عہدے داران کے خلاف کارروائی کرے گا، واقعہ کے حوالے سے جو بھی قصور وار ہوا اور جس نے ساتھ دیا سب عہدوں سے جائیں گے، 3جنوری کو اس حوالے سے حکم جاری کریں گے، یہ واضح کر دوں کہ کوئی بھی ملوث ہوا تو نہیں بچے گا۔
الیکشن کمیشن نے واقعہ سے متعلق پریذائیڈنگ افسران سے تحریری بیانات طلب کر لیے۔ایس ایس پی آپریشنز نے بتایا ہے کہ ویڈیوز میں 8افراد کی شناخت ہوئی ہے جنہوں نے ضمانت قبل از گرفتاری کرا لی ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے حکم دیا کہ تحقیقاتی رپورٹ جمع کرائیں، کوئی امیدوار قصور وار نکلا تو تاحیات نا اہل ہو جائے گا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کیس کی سماعت 3جنوی 2022 تک ملتوی کر دی۔