لیاقت بلوچ کا قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں محاذ آرائی کی بجائے مذاکرات کے موقف کا خیرمقدم


اسلام آباد(صباح نیوز)نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں محاذ آرائی کی بجائے مذاکرات کے موقف کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ، عدلیہ، سِول ادارے اور افواجِ پاکستان پوری قوم کا مشترکہ اثاثہ اور فخر ہیں۔ ریاست کے اِن اداروں کے درمیان پیدا ہونے والی خلیج کو حکمت و دانش، گہرے شعور اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کے جذبہ سے ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔

اپنے بیان میں لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آئین، قانون اور ضابطوں میں ہر ادارے کا دائرہ کار و اختیار طے کردیا گیا ہے۔ کوئی ادارہ بھی اپنی حدود پار نہ کرے۔ ملک بدترین اقتصادی بحران سے دوچار ہے، ادارے باہم دست و گریبان رہے تو ملک ویران اور عوام زندہ درگور ہوجائیں گے۔ سیاسی، انتظامی محاذ پر بڑی تباہی کی وجہ انتخابات کا دھاندلی زدہ اور مداخلتوں کی وجہ سے متنازعہ ہونا ہے۔ حالیہ حالات و واقعات کا سبق یہ ہے کہ 2023 کو شفاف، غیرجانبدارانہ اور بااعتماد انتخابات کا سال بنادیا جائے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے پوری قوم کو ہِلاکر رکھ دیا ہے۔ سیاسی، اخلاقی رویوں اور جذباتی شدت کا زوال بہت بڑا المیہ بن کر سب کے لیے چیلنج بن گیا ہے۔ سیاسی محاذ پر آگ لگاتا اسلوبِ بیانیہ، مخالفین کی انتہا درجہ تضحیک اور ہر اعتبار، ہر پہلو سے شخصیات کی کردار کشی نے سیاسی کارکنان کے ذہن میں نفرت اور شدت کا زہر بھردیا ہے۔ اِن حالات کو کسی اور نے نہیں، قومی اور سیاسی قیادت نے سنبھالنا ہے۔ قومی سلامتی کونسل کے اعلامیہ کے مطابق محاذ آرائی کی بجائے مذاکرات، مفاہمت اور بحرانوں کا حل تلاش کرنے کا ماحول پیدا کیا جائے۔ افواجِ پاکستان کی قیادت کا بڑا امتحان ہے کہ بگڑے اور تباہ کن حالات کا رخ بھلائی اور قومی مفادات کے تحفظ کی طرف کیسے موڑتے ہیں۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ “حق دو تحریک” گوادر کے قائد اور جماعتِ اسلامی بلوچستان کے رہنما 125 دن سے جرمِ بیگناہی کی سیاسی اسیری میں ہیں۔ ان پر قتل کا مقدمہ بے بنیاد، صریحا جھوٹ اور انتقامی کارروائی ہے۔ مقامی عدالتیں بے بس تھیں۔ اب توقع ہے کہ 18 مئی 2023 کو سپریم کورٹ سے ضمانت کا حق مل جائے گا۔ پنجاب اور بلوچستان کے لیے انصاف کے دوہرے معیارات کا گہرا ہوتا تآثر ختم ہوگا۔ گوادر کے عوام جینے اور باعزت، باوقار زندگی کا حق مانگ رہے ہیں۔