اپوزیشن پارلیمنٹ میں قانون سازی کیلئے حکومت سے تعاون کرے،بابراعوان


اسلام آباد (صباح نیوز)وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹربابر اعوان نے کہا ہے کہ اپوزیشن پارلیمنٹ میں قانون سازی کے لئے حکومت کے ساتھ تعاون کرے۔ میں ایک مرتبہ پھر کہنا چاہتا ہوں کہ پارلیمنٹ میں جتنے بھی سٹیک ہولڈرز ہیں وہ قانون سازی میں کس کوووٹ دیں ہمیں اس سے غرض نہیں لیکن قانون سازی کو سپورٹ کریں۔ کسی بھی پارلیمنٹ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ لوگوں کے لئے قانون بنائے اور اگر قانون نہیں بناسکتی تو پھر اس کے بیٹھنے پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں اورسال کے جو کروڑوں لگتے ہیں وہ قومی خزانے کے اوپر ایک فالتو بوجھ ہوجائے گا۔ سینیٹ الیکشن کے حوالہ سے قانون لازماً بنے گا اور سینیٹ میں ضمیر کی اورووٹ کی جو خریدوفروخت ہے اورمنڈی اور لنڈابازارلگتاتھا اس کا راستہ ہم بندکررہے ہیں۔

ان خیالات کااظہار بابر اعوان نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ بابر اعوان نے کہا کہ 1975سے سینیٹ بنی ہے اورلوگ کہتے رہے ہیں کہ 1975سے2021تک سینیٹ کے لئے ووٹ فروخت ہوتے ہیں اوربہت بڑے پیمانے پر ہارس ٹریڈنگ ہوتی ہے، لوگوں نے ویڈیوز دیکھیں اوروزیر اعظم عمران خان نے اس معاملہ پر پہلا ایکشن لیا تھا اوراپنے21لوگوں کو نکال دیا تھا حالانکہ پارلیمنٹ میں ان کی اکثریت بھی نہیں تھی۔

گذشتہ روز میں کابینہ کو بریفنگ دی ہے اور کابینہ نے اصولی طور پر منظوری دی ہے کہ ہم پارلیمنٹ کے اندر جارہے ہیں اورپارلیمنٹ میں ایک بل پیش کررہے ہیں اوروہ بل یہ ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے صدارتی ریفرنس پر جو فیصلہ دیا تھا کہ اس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا تھا کہ جو سیکریسی ہے اس کو ٹیکنالوجی کے ذریعہ سے لفٹ کیا جاسکتا ہے جہاں سوال پیدا ہوجائے کہ کوئی ووٹر کا ووٹ کسی امیدوار نے خریدا یا بیچا تو نہیں ہے۔ 2017کے الیکشن ایکٹ کے حوالے سے میں نے گذشتہ روز کابینہ کو بریفنگ دی اس بریفنگ کے نتیجہ میں میراڈرافٹ منظور ہوا ہے اوراس ڈرافٹ کے ذریعے ہماری الیکشن کمیشن آف پاکستان سے بھی بات چیت ہوئی وہ بھی آن بورڈ ہیں ، ہم تبدیلی یہ لارہے ہیں کہ اب اگر کوئی ووٹ بیچے گا اور جس پارٹی کی طرف سے وہ منتخب ہوا ہے ، اس کی بجائے کسی اورکوووٹ دے گا تو اس کو پکڑا جاسکے گا اور ٹیکنالوجی کے ذریعہ سے الیکشن کمیشن آف پاکستان ، جو سیکریسی کاآرٹیکل 226کے حوالے سے پردہ پڑا ہوا ہے ، سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس میں گنجائش نکالی ہے جو کہ بہت اچھا فیصلہ ہے ۔

میں نے کہا تھا کہ آئی ووٹنگ اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کا قانون بنے گا تو وہ قانو ن بن گیا، اب اس پر کام شروع ہے اوراگلا الیکشن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعہ ہو گا اوراگلے الیکشن میں پاکستان کے جو 90لاکھ سے زیادہ بیرون ملک مقیم جو پاکستانی ہیں ان کوووٹ کا حق دے رہے ہیں اوران کو طاقتور بنا رہے ہیں اب وہ پاکستان کے اقتدار، اختیار اورپالیسی میکنگ میں اب وہ شریک ہو جائیں گے۔ اسی طرح سے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے قانون لازماً بنے گا اور سینیٹ میں ضمیر کی اورووٹ کی جو خریدوفروخت ہے اورمنڈی اور لنڈابازارلگتاتھا اس کا راستہ ہم بندکررہے ہیں۔ آج سے شروع ہونے والے سینیٹ اورقومی اسمبلی کے سیشن میں ہم بہت ساری قانون سازی لے کر جارہے ہیں۔ میں ایک مرتبہ پھر کہنا چاہتا ہوں کہ پارلیمنٹ میں جتنے بھی سٹیک ہولڈرز ہیں وہ قانون سازی میں کس کوووٹ دیں ہمیں اس سے غرض نہیں لیکن قانون سازی کو سپورٹ کریں۔ کسی بھی پارلیمنٹ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ لوگوں کے لئے قانون بنائے اور اگر قانون نہیںبناسکتی تو پھر اس کے بیٹھنے پر لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں اورسال کے جو کروڑوں لگتے ہیں وہ قومی خزانے کے اوپر ایک فالتو بوجھ ہوجائے گا، اس لئے حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرے گی جس طرح ہم نے فیٹف پر کی ، جس طرح ای وی ایم، آئی ووٹنگ پر کی اور انتخابی اصلاحات کا بل ہم نے التوا میں رکھا تھا ، سارے کہتے تھے کہ ہمیں گفتگو کرنے دو، ابھی تک کوئی گفتگو نہیں ہوئی ،ا ب پھر سیشن آگیا ہے میں کہتا ہوں آئیں گفتگو کریں جواصلاحات آپ کرنا چاہتے ہیں ، ہمارے دروازے اور وزیر اعظم کے دروازے اورپارلیمنٹ کے دروازے آپ کے لئے کھلے ہیں۔