ٹی ایل پی اور جے یو آئی اوپر آئیں تو پاکستان نیچے جائے گا، فواد چوہدری


اسلام آباد(صباح نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی متبادل اگر جے یو آئی ہے تو پھر سوچنے کی ضرورت ہے،ہماری غلطیوں کی وجہ سے جے یو آئی جیت گئی، پی ٹی آئی نہیں ہوگی تو کوئی قومی پارٹی نہیں ہوگی، ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی کوئی حیثیت نہیں ، فضل الرحمان کا اقتدار میں آنا بدقسمتی ہوگی، لگتا ہے زرداری کی ڈیل نہیں ہوئی،ٹی ایل پی اور جے یو آئی اوپر آئیں تو پاکستان نیچے جائے گا۔

اسلام آباد میں کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ او آئی سی اجلاس میں پاکستان کا نکتہ نظر پہنچایا گیا اور کابینہ نے تمام شرکاء کو مبارک باد دی ہے۔انہوں نے کہا کہ مارچ میں او آئی سی کا معمول کا اجلاس ہونے جا رہا ہے۔وفاقی وزیر نے کابینہ میں زیربحث آنے والے دیگر امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تمام معاشی اشاریے مثبت ہیں اور مجموعی صورت حال میں واضح طور پر استحکام نظر آرہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرونی قرضوں کی واپسی 12.27 ارب کی ہے اور 2023 میں 12.5 ارب واپس کریں اور 55 ارب ڈالر قرض واپس کرنا ہے جو نواز شریف اور زرداری کا لیا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اخراجات دو طرح کے ہیں، ایک تو ہم نے ویکسین منگوائی ہے اور اس کا ایک بڑا خرچہ کیا ہے اور اس وقت پاکستان ویکیسن میں دیگر ممالک سے آگے ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ دوسرا بڑا خرچہ ہم نے آئی پی پیز کو ادائیگی پر ہوا ہے، یہ ادائیگی اس لیے ہوئی کہ یہ سودے نواز شریف اور شہباز شریف کے دور میں ہوئے یہ بہت مہنگے پلانٹ لگائے گئے اور درآمدی ایندھن پر پلانٹس لگائے گئے اور اس کے نتیجے میں پاکستان میں بجلی مہنگی ہے کیونکہ ہمیں وہ خرچے بھی کرنے پڑتے ہیں جو خرچے ہوتے ہی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان معاہدوں کے تحت بجلی کی طلب نہ بھی ہو پھر کی پیدواری لاگت کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل نقصان ہوتا جارہا ہے اور 2023میں یہ اپنے عروج پر پہنچ جائے جس کے لیے ہمیں مزید ادائیگیاں کرنا پڑیں گی۔ان کاکہنا تھا کہ کپاس 8.5 ملین بیلز پیدا کریں گے، 8.8 ملین ٹن چاول پیدا کیا ہے جو پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی پیداوار ہے، گنا کی پیداوار میں 8.8 ٹن اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی آٹو پالیسی کے تحت بہتری آئی ہے اور پاکستان میں 5 لاکھ گاڑیوں کی تیاری تک جائیں گے تاکہ بہتری آئے گی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پچھلے دو سال میں کاروں کی تیاری میں اضافہ ہوا ہے اور کار کی تیاری کے لیے بڑی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ جب ایک حلقے میں ایک ہی پارٹی کے تین،تین اور چار،چار امیدوار الیکشن لڑنا شروع کردیں گے تو الیکشن ہار جائیں گے اور یہاں پر بھی ایسا ہی ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ منیجمنٹ کے مسائل کی وجہ سے کے پی میں الیکشن ہارے ہیں لیکن ایک بار پھر ثابت ہوا ہے کہ صرف پی ٹی آئی ہی ملک گیر جماعت ہے، باقی مقامی جماعتیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر جمعیت علمائے اسلام(جے یو آئی)جیسے جماعت پی ٹی آئی کا متبادل ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کے عوام اور پی ٹی آئی کے لوگوں کو زیادہ سنجیدگی سے سوچنا ہے اگر پی ٹی آئی ملک میں نہیں ہوگی تو کوئی قومی جماعت نہیں ہوگی۔فواد چوہدری نے کہا کہ پھر مذہبی شدت پسند جماعتیں ہیں جیسے جمعیت علمائے اسلام ہے، انہوں نے 2002میں خیبرپختونخوا میں تعلیم اور فنانس کو تباہ کردیا تھا۔کے پی میں جمعیت علمائے اسلام کی کامیابی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بڑی بدقسمتی ہے کہ ہماری غلطیوں کی وجہ سے ایک ایسی سیاسی جماعت وہاں پر سامنے آئی ہے جس کو اصولی طور پر ختم ہونا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ادھر دیکھتے ہیں تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی)کا ابھرنا یا جمعیت علمائے اسلام تو اس سے پاکستان نیچے چلا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ مارچ میں اجلاس ہونے جارہا ہے تو اس لیے کشمیر کو مارچ کے لیے رکھا گیا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کا خیبرپختونخوا کا نام نہاد اٹھنا بھی ذاتی طور پر مجھے مایوسی ہوئی ہے کیونکہ اس طرح کی جماعتیں وہ رجعت پسند معاشرے کی علامت ہیں اور اس چیز کی علامت ہیں کہ پاکستان میں سب کچھ صحیح نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک معاشرے میں اگر ایسے لوگوں کو اقتدار ملتا ہے، جو خواتین کے حقوق اور آزادیوں کے خلاف ہیں اور ایک مذہبی طور پر متشدد پالیسیوں کے حامی ہیں، ان کو اقتدار ملنا کسی بھی معاشرے کے لیے حوصلہ کن بات تو نہیں ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کا اقتدار میں آنا بڑی بدقسمتی کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)کا تو پتہ چل گیا کہ ملک گیر ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، پی ٹی آئی اور عمران خان واحد لیڈر ہیں جو ملک کو وفاقی جماعت کی حیثیت سے ہمہ گیریت دیتی ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر یہ نیچے جاتے ہیں اور اس طرح کے بونوں کو موقع ملتا ہے کہ وہ اپنا قد بڑا کریں تو میرا خیال ہے اس سے پاکستان کو نقصان ہوگا اور یہ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ اور کارکنوں پر فرض ہے کہ وہ اپنے چھوٹے مفادات کو پس پشت ڈالیں اور عمران خان کو مضبوط کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بغیر پاکستان کی سیاست ٹکڑوں میں بٹ جائے گی اور ہر جگہ پر مریم نواز جیسے بونے، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کی قیادت ہے، اس طرح کے چھوٹے چھوٹے لوگ ہیں، جن کا اپنا کوئی قد نہیں ہے اور جو صرف عمران خان پر تنقید کرکے اپنا قد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اس طرح کے بونوں کو موقع ملے گا کہ وہ بڑے ہوں، مجھے امید ہے پی ٹی آئی کے کارکنان اور لیڈر شپ اس صورت حال سے سبق سیکھے گی اور اپنے آپ کو منظم کرے گی۔

او آئی سی اجلاس کے اعلامیے میں کشمیر کے حوالے سے بات نہ کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کشمیر کے حوالے سے بات کی تھی لیکن کشمیر مارچ میں ہونے والے او آئی سی کے اجلاس کا بنیادی حصہ ہے۔صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی گفتگو سے تو مجھے بڑی مایوسی جھلکتی نظر آئی ہے، یوں لگ رہا ہے کہ زرداری صاحب کو ڈیل نہیں ملی ہے، اگر ڈیل مل گئی ہوتی تو جلسوں میں اس طرح کی باتیں نہیں کر رہے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ جلسوں میں اس طرح کی باتیں وہیں کرتے ہیں، جن کی خواہشیں پوری نہیں ہوتی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ زرداری صاحب کی خواہشیں پوری نہیں ہوئی اور وہ اب فوج کے اوپر، ان کا یہ ہے کہ ایک دن اگر ڈیل کی امید لگ جائے تو یہ سارے پولش لے کر پہنچ جاتے ہیں، اگلے دن امید ختم ہوجائے تو اول فول شروع ہوجاتے ہیں۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کی سیاست یہی ہے، لوگوں میں ان کی سیاست نہیں ہے، اس لیے یہ اسی تنخواہ میں کام کریں گے۔