پشاور (صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹرمشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت نے ہر چیز مہنگی کردی۔ حکومت نے تین سال میں عوام کو ریلیف دینے کے بجائے مہنگائی کا تحفہ دیا۔ آج پٹرول، ڈیزل، گیس، آٹا،چینی، گھی اور ادویات سمیت ضرورت کی ہر چیز مہنگی ہورہی ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لئے غریب عوام کو مہنگائی کے سونامی میں دھکیلا جا رہا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے تبدیلی کے نام پر عوام سے سب سے بڑا فراڈ کیا۔
انھوں نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے غریب اور مڈل کلاس طبقہ کی چیخیں نکل گئی ہیں۔ حکومتی وزرا مسلسل غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے پاس ملک میں بہتری لانے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ قرض پہ قرض لیا جا رہا ہے اور ملک کو مکمل طور پر آئی ایم ایف کی غلامی میں دھکیل دیا گیا ہے۔ ماضی کے حکمران بھی ملک کے مختلف شعبوں کی تباہی کے برابر کے ذمہ دار ہیں۔ عوام کو چاہیے کہ وہ دشمنوں اور دوستوں کو پہچانیں اور ان لوگوں کو مسترد کرے جو مسلسل انھیں دھوکا دے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت، کارکنان اور اسلامیان پاکستان کی طاقت سے ملک کو قرآن و سنت کا گہوارہ بنائیں گے۔ مہنگائی، بدامنی، بے روزگاری کا خاتمہ کر کے پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر ڈالنا جماعت اسلامی کی سیاسی جدوجہد کا مقصد ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے المرکزالاسلامی پشاور سے جاری کئے گئے بیان میں کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ ملک پردہائیوں سے حکومت کرنے والی تینوں نام نہاد بڑی جماعتیں دولت اور خفیہ طاقتوں کے بل بوتے پر اقتدار میں آتی ہیں۔ ملک پر مسلط ان جماعتوں نے اداروں کو تباہ کیا اور عوام کو مہنگائی اور بے روزگاری کے تحائف دیے۔ملک آئے روز مسائل کی دلدل میں دھنس رہا ہے مگر حکمران ادراک اور فہم سے عاری ہیں۔ آئی ایم ایف نے جو چابک حکومت کو تھمایا ہے وہ غریب عوام کی پیٹھ پردن رات برس رہا ہے۔ چترال سے کراچی تک عوام بے بسی اور بیچارگی کی تصویربن چکے ہیں۔ حکومت کے رویوں سے ثابت ہوگیا ہے کہ وہ ظلم اور ناانصافی بند نہیں کرے گی۔ نام نہادبڑی اپوزیشن جماعتوں نے بھی عوامی مسائل پر چپ سادھ رکھی ہے۔ پی پی، ن لیگ نے بھی اپنے ادوار میں عالمی استعمار کی تابعداری کی۔
انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اللہ کی مددونصرت اور عوام کے ساتھ سے اقتدار میں آکر پارلیمنٹ، عدلیہ، نظام تعلیم کو اسلام کے تابع کرے گی اور ملک کو عظیم اسلامی فلاحی ریاست بنائے گی۔