شیخ رشید کی سندھ،بلوچستان میں درج مقدمات کیخلاف درخواست،مدعی کے وکیل کی مہلت کی استدعا منظور


اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری پر سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے قتل کی سازش کے شیخ رشید کے الزام کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ غلیظ اور غیر اخلاقی الفاظ استعمال کرنے پر کیا دفعہ لگتی ہے؟

شیخ رشید کی سندھ بلوچستان میں درج مقدمات کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی۔دورانِ سماعت جسٹس طارق محمود نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر بتائیں کہ غلیظ اور غیر اخلاقی الفاظ استعمال کرنے پر کیا دفعہ لگتی ہے؟ پولی کلینک اسلام آباد میں کی گئی بات پر سندھ میں مقدمہ کیسے درج ہو سکتا ہے؟ ۔جسٹس طارق نے تھانہ موچکو سندھ میں درج ایف آئی آر پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں دھمکی کا لفظ نہیں، غلیظ اور غیر اخلاقی کے الفاظ استعمال کرنے کا لکھا ہے، 2 الفاظ غلیظ اور غیر اخلاقی کا ایف آئی آرمیں ذکر ہے، ان پر کیا دفعہ لگتی ہے؟۔

مدعی مقدمہ کے وکیل نے جواب دیا کہ بعض ایسی چیزیں بھی ہیں جو ابھی تک سامنے نہیں آئیں، یہ معاملہ سندھ ہائی کورٹ کا بنتا ہے، اس میں عدالت کا دائرہ اختیار نہیں۔عدالت نے کہا کہ آپ سے جو سوال ہوکیا جا رہا ہے اسی کا جواب دیں، ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ پولی کلینک اسلام آباد میں شیخ رشید نے میڈیا سے بات کی ہے، کیا پولی کلینک اسلام آباد میں کی گئی بات پر ایف آئی آر تھانہ موچکو سندھ میں درج ہو سکتی ہے؟۔

مدعی کے وکیل نے جواب دیا کہ سیاسی شخصیات کے کارکنان ملک بھر میں ہوتے ہیں اس لئے مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔عدالت نے مدعی کے وکیل کی جانب سے معاونت کے لیے مہلت دینے کی استدعا منظور کر لی۔عدالت نے استفسار کیا کہ کدھر ہے لسبیلہ میں درج مقدمے کا مدعی؟ ۔لسبیلہ بلوچستان میں درج مقدمے کے مدعی عدالتی نوٹس کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔عدالت نے حکم دیا کہ آئی جی بلوچستان اور آر پی او آئندہ سماعت کے لئے مدعی کو نوٹس کی تعمیل کرائیں۔اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت مئی کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔