اسلام آباد (صباح نیوز)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان نازک صورتحال سے دوچارہے توجہ نہ دی گئی توانسانی بحران شدت اختیارکرسکتا ہے ۔ 39امریکی اراکین کانگریس نے اپنے دستخطوں کے ذریعہ خط جاری کیاہے اور یہ خط امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلینکن کو لکھا ہے اور وہ یہ کہہ رہے کہ افغانستان کو انسانی بحران سے بچانا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔ ہم تاریخ کے اس دہانے پر کھڑے ہیں کہ اگر ہم نے صحیح قدم اٹھایا تو اس خطہ میںامن، افغانستان میں استحکام اورخوشحالی کا دور آسکتا ہے اورخدانخواستہ اگر ہم غفلت کاشکاررہے تو اورہم نے بروقت اقدامات نہ اٹھائے اورہم نے صحیح اوربروقت فیصلے نہ کئے تو پھر افغانستان ایک نئے بحران کا شکار ہوسکتا ہے اوریہ بحران افغانستان تک محدود نہیں رہے گا اوراس کے اثرات پورے خطے تک اورجتنے فغانستان کے پڑوسی ہیں صرف وہ اس سے متاثر نہیں ہوں گے بلکہ پورایورپ متاثر ہو سکتا ہے اوراگرلو گوں کاافغانستان سے انخلاء ہوا تو وہ معیشت کی تباہی اور بھوک اور مفلسی کی وجہ سے ہوگا۔
ان خیالات کااظہار شاہ محمود قریشی نے میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے آج بے حد مسرت ہورہی ہے کہ جو پاکستان کہتا چلا آیا ہے اس کو پذیرائی ملنا شروع ہو گئی ، پاکستان کیا کہہ رہا تھا، پاکستان دنیا کی توجہ مبذول کر انا چاہ رہا تھا کہ افغانستان کی صورتحال نازک ہے ، قابل غور ہے وہاں ایک انسانی بحران جنم لے سکتا ہے، پاکستان دنیا کو یہ باور کروانا چاہتا تھا کہ افغانستان کے معاشی شعبہ کا بیٹھ جانا پورے خطہ کو متاثر کرے گا،جتنے پڑوسی ہیں ان کو متاثر کرے گا اورآج خوش آئند بات یہ ہے کہ جس مقصد کے لئے ہم یہ کانفرنس منعقد کررہے ہیں کہ دنیا کی توجہ ہمیں مل سکے کہ افغان عوام کی جو غذائی قلت ہے، جو بچوں کی ضرورت ہے، جو مالی مشکلات ہیں، ان کا جوبینکنگ کا نظام نہیں چل رہا، اس کے جو مضر اثرات ان کی پوری معیشت پر پڑ رہے ہیں اس پر آج دنیا قائل ہوتی دکھائی دے رہی ہے،میں نے گذشتہ روز اس بات کاذکر کیا تھا کہ11کے قریب وہ نیٹو کمانڈرز جنہوں نے افغانستان میں خدمات انجام دی تھیں وہ اسی جانب اشارہ کررہے ہیں، میں نے نشاندہی کی تھی کہ وہ سفیر جنہوں نے کابل میں خدمات انجام دی ہیں اوروہ پوری طرح زمینی حقائق سے باخبر ہیں وہ دنیا کو باور کروارہے ہیں اورانہوں نے اپنے دستخطوں کے ذریعے لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ ہماری رائے ہے کہ انسانیت کو محفوظ کرنے کے لئے اور38ملین افغانوں کے مستقبل کو محفوظ کرنے لئے جوبائیڈن انتظامیہ کو ازسرنواپنی پالیسی کا جائزہ لینا چاہئے ، جن کی بہتری کے لئے امریکہ نے اور مغرب نے بے پناہ سرمایہ کاری کی ہے، ان کی استعدادکاربڑھانے کے لئے ، ان کی معیشت کو کھڑاکرنے کے لئے اوران کے لوگوں کو تربیت دینے کے لئے ان کی سرمایہ کاری ہے اوران کو محفوظ کرنے کے لئے انہوں نے جانی قربانی بھی دی ہے،آج وہ ایک نئے امتحان سے دوچار ہیں اوراس پر دنیا غفلت کا مظاہرہ نہ کرے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان یہ کہہ رہا تھا کہ اورآج پاکستان کے ساتھ بہت سی آوازیں شامل ہوتی جارہی ہیں،39امریکی اراکین کانگریس نے اپنے دستخطوں کے ذریعے خط جاری کیا ہے اور یہ خط امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلینکن کو خط لکھا ہے اور وہ یہ کہہ رہے کہ افغانستان کو انسانی بحران سے بچانا ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے۔ یہ جو نئی سوچ جنم لے رہی ہے میں سمجھتا ہوں کہ ہمارااس اوآئی کے کونسل آف فارن منسٹرز کے غیر معمولی اجلاس کا یہی مقصد ہے اور یہی بنیادی مقصد تھا جو ہم اجاگر کرنا چاہ رہے تھے اوریہی ہماری مراد تھی کہ دنیا کی توجہ ہم افغانستان کی صورتحال کی طرف دلوائیںاور مجھے وہ پیش رفت دکھائی دے رہی ہے۔ میں مہمانوں کو بڑے اشتیاق سے منتظر ہوں اور میری اطلاع کے مطابق437کے قریب ڈیلی گیٹس اپنے آپ کو رجسٹرڈ کرواچکے ہیں۔ مجھے یقین کامل ہے کہ ہم اجلاس میںاتفاق حاصل کر پائیںگے اورآج (اتوار)کو ہونے والا اوآئی سی کونسل آف فورن منسٹرز کا اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہو گا اور تاریخی ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ وہ مہاجرین جن کی ہم نے میزبانی کی ہے وہ بھی باعزت طریقہ سے اپنے گھروں کو لوٹیں وہ کیسے لوٹیں گے وہ تبھی لوٹیں گے جب وہاں امن ہوگا ، استحکام ہو گا اور معاشی استحکام ہو گا اوروہاں روزگار کے مواقع ہوں گے اور یہی اس کانفرنس کا مقصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان مسلسل یہ کہتے آئے ہیں اوردنیا کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے آئے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آج (اتوار)کے روزپاکستان مسلم امہ کے دیگر وزرائے خارجہ کے ساتھ میں کر اس اتفاق رائے کو قائم کرنے میں ایک قدم آگے بڑھے گا۔