سری نگر:مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی اورپیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں لوگوں کو روز گار سے محروم کیا جارہا ہے ۔
حریت پسندانہ پس منظر کے الزام میں مقبوضہ کشمیر کے 345 ٹھیکے داروں کو بلیک لسٹ کرنے پر ایک ٹویٹ میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت عسکریت پسندی ترک کرنے والوں کو واپس اسی راستے پر لانا چاہتی ہے ۔ ان ٹھیکے داروں کا کیا قصور ہے جن کا کوئی رشتے دار ماضی میں عسکریت پسند رہا ہو۔ حکومت ٹھگوں اور جعلسازوں کو سیکوروٹی اور پروٹوکول دیتی ہے لیکن کشمیری ٹھیکے داروں کو بے روزگار کیاجارہا ہے یہ عمل قانون کے خلاف ہے۔سرینگر میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ بھارت میں حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کو آئندہ عام انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقابلہ کرنے کیلئے متحد ہونا ہوگا۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ کانگریس کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد قائم کیاجانا چاہیے تاہم انہوں نے کہاکہ بی جے پی حکومت اپنے مخالفیں کو تقسیم کر رہی ہے ۔ انہوں نے سماج وادی پارٹی کے لیڈر اکھیکیش یادو اور بہوجن سماج پارٹی کی لیڈر مایاوتی کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا۔انہوں نے کہاکہ جب تک اپوزیشن پارٹیاں اکٹھی نہیں ہوتیں، بی جے پی کے خلاف کوئی کچھ نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے سوال کیاکہ کیا اپوزیشن جماعتیں متحدہو سکتی جبکہ مودی حکومت بھارتی تحقیقاتی اداروں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ، این آئی اے اور دیگرکے ذریعے اپوزیشن جماعتوں کو انتقامی کارروائیوںکا نشانہ بنا رہی ہے ۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھاری اکثریت کے ساتھ برسر اقتدار آنے والی بی جے پی حکومت حیرت انگیز کاکردگی کا مظاہرہ کرسکتی تھی تاہم بقول دلی کے وزیر اعلی اروندکیجریوال کے اس کے پاس کوئی ملک کیلئے کوئی وژن نہیں ہے اور وہ ایک مافیا کی طرح حکومت کر رہی ہے ۔ بھارت میں اقلیتوں کی حالت زار کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ مسلمان بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کا پہلا نشانہ ہیں۔تاہم اب حکومت اس کی مخالفت کرنے والے ہر شخص کوانتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ منیش سسودیا مسلمان نہیں ہیں، شرد پوار کے لوگوں کو بھی جیل میں ڈال دیاگیا ہے ، سنجے راوت قید ہے اور اب وہ راہل گاندھی کے پیچھے پڑ گئے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ اگرچہ مسلمان مودی حکومت کا پہلا ہدف ہیں تاہم جو کوئی بھی ان کی مخالفت کرتا ہے وہ ان کا پیچھے پڑ جاتے ہیں ۔