جس دن ہاتھ اٹھ گیا حکومت ایک دن بھی نہیں رہ سکتی،شاہد خاقان


اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر نائب صدر اورسابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ میں بار، بار کہتا ہوں کہ جس دن ہاتھ اٹھایا جائے گا ایک دن بھی حکومت نہیں رہ سکتی، یہ حکومت بساکھیوں پر ہے اور یہ بساکھیاں ہٹانے کی ضرورت ہے، جمہوریت کوآگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ اسٹیٹ بینک آزاد ہے جو کرے گا ہمیں بھگتنا پڑے گا، مانیٹری پالیسی کیا ہے، اسٹاک مارکیٹ ڈوب گئی ہے، آج ملک میں ساڑھے تین سال بعد اسٹاک مارکیٹ اسی جگہ پر ہے جہاں 31مئی2018کو تھی اورڈالر75فیصد بڑھ چکا ہے، جن لوگوں نے سرمایاکاری کی تھی ان کی سرمایاکاری آدھی رہ گئی ہے اوران کی رقم ڈوب گئی ہے۔

ان خیالات کااظہار شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایل این جی کیس میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 18وزیر، مشیر اورمعاون خصوصی موجود ہیں جن کا کام صرف پریس کانفرنسیں کرنا ہے ، یہ تو بتادیں تنخواہ کتنی لیتے ہیں ، ان کے اخراجات کیا ہیں، جن کا کام صرف گالی نکالنا ہے میری ان تمام سے گزارش ہے کہ 18اکٹھے ہو کر پریس کانفرنس کریں اورپاکستان کے عوام کو بتائیں کہ ساڑھے تین سال میں انہوں نے کون سا ایک کام عوام کی فلاح وبہبود کا شروع کیا ہے ، مکمل کرنا تو دور کی بات ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملک میں حکومت کی نیت کیا ہے وہ میڈیاخود دیکھ لے کہ آج اڑھائی ماہ ہو چکے ہیں چیئرمین نیب کی مدت ختم ہو چکی ہے ، چیئرمین نیب ڈیلی ویجز پر کام کررہا ہے اورمشاورت کا عمل یہ ہے کہ ابھی صدر صاحب کی طرف سے ایک خط آیا ہے پتا نہیں کتنے مہینے لگیں گے کہ یہ مشاورت کا عمل مکمل ہو اوراس میں مکمل بدنیتی یہ نظرآتی ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ یہ مشاورت کا عمل مکمل ہو ہی نا اوریہی چیئرمین جو ان کے قبضے میں ہے، جوڈیلی ویجز پر ہے اور جس کو وہ کسی وقت بھی نکال سکتے ہیں وہ ان کی نوکری کرتارہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو بھرتیاں ڈی جیز کی جارہی ہیں وہ مکمل طورپر غیر قانونی ہیں ، وہ عمل بھی جاری ہے۔ ایک نیب کا چیئرمین وہ ہے جس کے پاس کوئی اختیارات نہیں ہیں ، جس میں کوئی اخلاقی قدریں ہوتیں تو چھ اکتوبر کو نوکری مکمل ہوگئی تھی وہ چھوڑ کر گھر چلا جاتا لیکن ہمارے ملک میں بدقسمتی سے کرسیاں چھوڑنے کی روایت نہیں ہے۔ ملک کے اندرہر روز ایک نیا تماشا لگتا ہے، ملک کی قومی اسمبلی کا اسپیکر جو پارلیمان کا وقارہوتاہے ، پارلیمان کو غیر جانبدار طریقے سے چلاتا ہے اور وہ جمہوری قدروں کا علمبردارہوتاہے وہ بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والوں میں کھلم کھلا پیسے بانٹ رہا ہے، اگر ملک میں کوئی جمہوریت ہوتی توآج وہ استعفیٰ دے کر گھر چلاجاتا، لیکن ایسی روایت ملک میں نہیں ملک میں کرسیوں سے چمٹنے کی روایت ہے چھوڑنے کی نہیں۔

سابق وزیر اعظم مہنگائی کی حالت ملک میںدیکھ لیں، ساڑھے چار روپے فی یونٹ بجلی یکمشت بڑھائی گئی،ملک کے اندر مہنگائی بڑھتی جارہی ہے ، عوام پس رہے ہیں ، ہمارے ملک کے وزیر اعظم نے عوام کو خوشخبری دی ہے کہ امریکہ میں مہنگائی بھی بڑھ رہی ہے ، ہم امریکہ میں نہیں بلکہ پاکستان میں رہتے ہیں، امریکہ میں اشیاء خورونوش کی قیمت دو فیصد بڑھی ہے اور پاکستان میں 70فیصد بڑھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی فی کس آمدنی 20ہزار ڈالرز سے اوپر ہے جبکہ پاکستان میں دو ہزارڈالرز سے کم ہے۔ جن حکمرانوں کی حالت یہ ہو کہ ان کو اپنے ملک کے عوام کی پروا بھی نہ کریں ان کو یہاں رہنے کا حق نہیں ہے۔ ان کو اقتدار میں نہ آنے کا حق تھا اور نہ آج رہنے کا حق ہے۔ اسکینڈل پر اسکینڈل ہے اور چیئرمین نیب بھی خاموش بیٹھا ہے ، عدالتیں بھی خاموش بیٹھی ہیں، ایسی، ایسی باتیں سامنے آئی ہیں،سابقہ چیف جسٹس کی باتیں، براڈ شیٹ کی باتیں ، وہی اعلیٰ عدالتیں جو ایک اقامے کی فیس نہ لینے پر حکومت توڑ دیا کرتی تھیں آج خاموش بیٹھی ہیں، کیا یہ انصاف کا نظام ہے، کیا یہ دوہراانصاف کا نظام نہیں ہے۔ آج ضرورت ہے کہ عدلیہ کو کہ عوام کا اعتماد بحال کرے۔ جس ملک میں عوام کا اعتماد عدلیہ سے اٹھ جائے وہ ملک نہیں چلتا،آج ہم سب کیلئے یہ لمحہ فکریہ ہے۔

ایک سوال پر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مجھے سردار ایاز صادق کے لند ن جانے کا علم نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد وہاں آتی ہے جہاں نظام جمہوری اقدار اورآئین کے مطابق ہو، ہمارا ملک کا نظام نہیں ہے، جس دن یہ بساکھیاں ہٹیں گی سب ٹھیک ہو جائے گا۔ اگر پولیس مقابلے ہوئے ہیں تو عدالتیں حکومت کے پاس ہیں اور ریکارڈ بھی حکومت کے پاس ہے 100بسم اللہ ۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم دو،تین روز میں اسکردو جارہے ہیں اور وہ (ن)لیگ کی جانب سے شروع کئے گئے منصوبے اسکردو گلگت روڈ اور اسکردو ایئرپورٹ کا افتتاح کریں گے۔