کراچی (صباح نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کو امریکا کی میزبانی میں ہونے والی ورچوئل سمٹ میں شرکت کو یقینی بنانا چاہیے تھے۔ اجلاس میں پاکستان کی عدم شرکت خارجہ پالیسی کی سطح پر غلطی ہے ،
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان خود کو کسی بھی فورم سے محروم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ یہاں تک کہ اگر کوئی اتحادی اعتراض اٹھاتا ہے، ہم ان کے اور اپنے خیالات (فورم پر) اٹھا سکتے ہیں لیکن ہمیں کبھی بھی جگہ نہیں چھوڑنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ان کی رائے میں خارجہ پالیسی کی سطح پر یہ ایک غلطی ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سندھ اور پاکستان تحریک انصاف حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی صحت کی سہولیات کا موازنہ بھی پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے چلائے جانے والے ہسپتالوں کا موازنہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ذریعے چلائے جانے والے ہسپتالوں سے کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس میں سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والے حالیہ لوکل گورنمنٹ بل پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان ہسپتالوں کی حالت دیکھیں، صوبائی حکومت اب ان کی دیکھ بھال کرے گی، ہم 100 فیصد مفت طبی سہولیات پر یقین رکھتے ہیں، ہمارے ہسپتال غریبوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق صحت کی سہولیات فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران نے پورے صوبہ پنجاب کا احاطہ کرنے کے لیے ہیلتھ انشورنس پروگرام کا آغاز کیا، ہیلتھ کارڈ کووڈ 19 کے انتہائی نگہداشت یونٹ کے ایک دن کے اخراجات کو پورا نہیں کر سکتا(لیکن)حکومت سندھ آپ کے تمام اخراجات کو پورا کرتی ہے۔پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ اوپن ہارٹ سرجری کا بھی یہی معاملہ ہے، پی ٹی آئی کے ہیلتھ کارڈ میں آپریشن کے بعد کی دیکھ بھال بھی شامل نہیں ہے لیکن سندھ کے ہیلتھ کارڈ ہسپتالوں میں آپریشن کے بعد کی دیکھ بھال کے طریقہ کار کا احاطہ کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں پی پی پی کے چیئرمین نے حال ہی میں سندھ اسمبلی سے منظور کردہ لوکل گورنمنٹ بل کا بھی دفاع کیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اپوزیشن کو اپنی رائے کا حق ہے لیکن اسے اپنے حقائق کا حق نہیں ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو اختیارات کی منتقلی کے حق میں ہے، پنجاب حکومت نے اس حوالے سے یک طرفہ قانون پاس کیا ہے، جب کہ مرکز ایک آرڈیننس کے ذریعے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مالی، سیاسی اور انتظامی اختیارات کی منتقلی ملکی تاریخ میں پہلے نہیں ہوئی، اس سے صوبے بھر کے شہروں کے حالات بہتر ہوں گے،انہوں نے کہا کہ لاہورمیں پیپلزپارٹی کی مقبولیت بڑھ رہی ہے، لاہورکے عوام بھی ہماری طرف دیکھ رہی ہے۔ وہاں پر کارکنوں کا جذبہ بہت اچھا لگا۔ عوام سمجھتے ہیں مسائل کا حل پیپلزپارٹی کے پاس ہے۔ 1970سے پیپلزپارٹی گھر بنا رہی تھی، یہ لوگ تو غریبوں کے سرسے چھت چھین رہے ہیں۔ وفاقی حکومت، خیبرپختونخوا، پنجاب کو چیلنج کرتا ہوں ایک سرکاری ہسپتال دکھا دیں جو این آئی سی وی ڈی ہسپتال کا مقابلہ کرسکے، جانتے ہیں ابھی بہت کام کرنا باقی ہے،
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات بڑا سوالیہ نشان ہے، مذاکرات کا از خود فیصلہ کیا گیا، دہشت گرد جماعت سے مذاکرات سے متعلق حکومت غلطی نہ کرے، پارلیمان میں مشاورت کرے، دہشت گردوں نے ٹانک میں حملے کیے، دہشت گردوں کے لیے پاکستان میں کوئی سپیس نہیں ہونی چاہیے، ریاست کواپنی رٹ منوانی چاہیے اگر رٹ نہیں ہوگی تو کہیں ہمارا حال بھی خدانخواستہ افغانستان جیسا حال نہ ہو جائے، افغان حکومت کو دہشت گرد گروپوں کوروکنا چاہیے، پاکستان کے آئین ، رٹ پرآنچ نہیں آنے دیں گے، جودہشت گردی میں ملوث ان کے ساتھ بات چیت نہ کی جائے، دہشت گردی میں ملوث لوگوں کومعاف نہیں کریں گے۔