اسلام آباد (صباح نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سال 2018 میں نالائقوں کی حکومت بنی جس نے میاں محمد شہباز شریف کیخلاف ہر قسم کا جھوٹا کیس بنایا، عوام کو ریلیف دینے پر شہباز شریف کو نشانہ بنایا گیا۔(ن)لیگ نے پورے نیب نیازی سیاسی گٹھ جوڑ کا مقابلہ کیا، ایک دھیلے کی کرپشن (ن)لیگی رہنماؤں کے خلاف ثابت نہیں ہوئی۔ جب حمزہ شہباز شریف ، عمران خان کے بدبودار سیاسی انتقام کا 22ماہ تک جیل میں نشانہ بن رہے تھے تو منی لانڈرنگ کیس کی کیوں تحقیقات نہیں کیں، اس کیس کی اس لئے تحقیقات نہیں کی گئیں اوراس کو طوالت دی گئی کہ ایک تلوار لٹکتی رہے اورجس وقت عمران خان چاہیں تو گرفتار کر لیا جائے۔ جب نیب نیازی گڑھ جوڑ کے بعد ایف آئی اے میں یہ سازش کی جارہی تھی تواسی دوران لندن کی عدالتوں کے فیصلے آئے اوران فیصلوں میں واضح طور پر کہا گیا کہ کوئی کرپشن ، کوئی منی لانڈرنگ اور کسی قسم کے کک بیک ثابت نہیں ہوئی۔ جس منی لانڈرنگ کیس کے اندر حکومت شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا چاہتی ہے اس کا کوئی چالان جمع نہیں کروایا جاسکا،گزشتہ روز عدالت کی کارروائی کو بلڈوزکرنے کی کوشش کی گئی کہ کسی کہ کسی طرح دوسری عدالت میں چالان جمع ہو اور کارروائی شروع ہو اوردوبارہ سے سارے کیسز شروع ہوں ۔ اپنے تمام کیسز کو بنی گالا کے تہہ خانوں میں چھپا دو۔عمران خان خود بھی چیئرمین نیب لگ جائیں تو انہیں ایک دھیلے کی کرپشن نہیںملے گی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز کو جیل میں ڈال کر آر ٹی ایس بٹھایا گیا۔ حکومت نے کوشش کی شہبازشریف کو بھی جیل میں ڈالا جائے مگر ان کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا۔ شہباز شریف نے خود کہا کہ ان کے خلاف دھیلے کی کرپشن بھی ثابت ہوئی تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے اور قوم سے معافی بھی مانگیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کبھی ڈیلی میل کے رپورٹر کو یہاں بلا کر اورنیب کے دفتروں اور جیلوں میں لے جا کر جھوٹی خبرلگوائی گئی اور ایسا وزیر اعظم عمران خان کے دفتر میں بیٹھ کر کیا گیا اوراس حوالہ سے ہم تصویر جاری بھی کی تھی، اس خبر کے بعد ڈیلی میل آج تک ہاتھ جوڑ، جوڑ کر معافیاں مانگ رہا ہے۔ نیب نیازی گٹھ جوڑکے دوران لندن کورٹ کے فیصلے آئے۔ جو کام نیب سے لینا چاہتے تھے وہی ایف آئی اے کے حوالے کیا۔
ترجمان نے حکومتی شخصیات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اپنے کیسز کا کوئی احتساب نہیں کیا جا رہا۔حمزہ شہباز کو 22ماہ جیل میں رکھا گیا، شہباز شریف کو بلایا صاف پانی میں اورآشیانہ کیس میں گرفتارکرلیااورایک سال جیل میں رکھا اور جو ،جوالزام لگائے گئے وہاں ان کی تحقیقات کروائی گئی اور سوالنامے بھیجے گئے جب کچھ نہیں ملا تو پھر عدالت سے ضمانت ہوئی۔ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر احمد کو بلایا گیا اور کہا گیا کہ شہباز شریف اور شریف خاندان کے خلاف کیسز بنائیں اورجب انہوں نے کہا کہ ان پر کوئی کیس نہیں بنتا تو پھر مسلم لیگ (ن)کے اورلوگوں کے نام لئے گئے۔ بشیر میمن نے دوٹوک انداز میں کہا کہ یہ کیس ایف آئی اے کے نہیں بنتے اوران میں کسی قسم کی کرپشن نہیں ہوئی پھربھی لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔
انہوں نے کہا کہشہزاد اکبر کی سربراہی میں وزیر اعظم ہائوس میں سیل بنایا اور کہا کہ شہباز شریف کو نہیں چھوڑنا، چاہے آٹا چوری ہوجائے، چینی چوری ہوجائے، گیس چوری ہوجائے ، کرپشن ہوجائے ، لوٹ مارہوجائے، معاشی تباہی ہوجائے اور مہنگائی آجائے لیکن شہبازشریف کو نہیں چھوڑنا کیونکہ شہبازشریف کے باہر ہونے سے آپ کی ناہلی، نالائی اور چوری ہائی لائٹ ہوتی ہے۔ جیل میں رکھنے کے بعد تمام (ن)لیگی رہنمائوں کی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے ضمانتیں ہوئیں اور سپریم کورٹ کے فیصلوں میں لکھا گیا کہ کوئی کرپشن نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ سے نیب اور حکومتی وکیلوں نے شہباز شریف کے خلاف اپنی درخواستیں واپس لیں۔عدالت نے بار، بار کہا کہ کسی قسم کی کرپشن، منی لانڈرنگ ، کک بیک اور اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں ہوا۔ اس کے باوجود شریف فیملی کا کوئی اکاؤنٹ اور (ن)لیگ کا کوئی منصوبہ نہیں چھورا گیا جس کی تحقیقات نہ کرائی گئی ہو، ہر سوالنامے کا ہم نے جواب دیا اور ہر پیشی پر پیش ہوئے ، ایک روپے اورایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے زرئیعہ نیب کے دفتر کو استعمال کیا گیا اور حکومتی کرائے کے ترجمان اور وزراء نیب کی ترجمانی کرتے رہے اور جس دن کوئی گرفتاری ہونی ہوتی تھی اورجس دن شہباز شریف نے گرفتارہونا تھا وزیر اطلاعات نے اطلاع کی کی کہ آج شہباز شریف گرفتار ہوں گے، جس دن سلمان رفیق، سعد رفیق، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال ، مفتاح اسماعیل اوررانا ثناء اللہ خان گرفتار ہوئے اس سے دو، دو، تین ، تین دن پہلے کرائے کے ترجمانوں کی طرف سے پیشگوئیاں کی گئیں
انہوں نے کہاکہ موجودہ دور حکومت میں عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے، لوگوں کے پاس بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی کیلئے پیسے نہیں لیکن ایف آئی اے کو کس کام پر لگایاہوا ہے کہ شہبازشریف کو جیل بھیجنا ہے۔ سواسال سے ایف آئی اے شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہی ہے اور ابھی تک بینکنگ کورٹ میں چالان جمع نہیں کرواسکی۔ جس منی لانڈرنگ کیس کے اندر حکومت شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا چاہتی ہے اس کا کوئی چالان جمع نہیں کروایا جاسکا۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کہتی ہے کہ ہم چالان بینکنگ کورٹ میں نہیں بلکہ دوسری عدالت میں جمع کروائیں گے۔ بینکنگ کورٹ کے جج کا حکم آیا کہ جہاں یہ کیس چل رہا ہے اور جہاں ضمانت کا کیس چل رہا ہے وہاں چالان جمع کروائیں۔یہی ایف آئی اے بی آرٹی پشاور کی تحقیقات کررہی ہے اور سپریم کورٹ سے اسٹے لیا ہوا ہے ، اپنی احتساب کی بار آئے تو اسٹے آرڈر کے پیچھے چھپتے ہیں۔ آٹا چوری ہوجائے اس کے بعد کمیشن بنادواورایف آئی اے کو دے دواور پھر سوجائو۔ چینی چوری ہوجائے تو کہتے ہیں پچھلے چوری کرگئے تھے ۔کوروناوائرس کے فنڈ 350ارب روپے کا احتساب ہوا تو اس میں 40ارب روپے کا ڈاکہ ڈل چکا تھا اورابھی900ارب روپے کا کوئی احتساب نہیں۔ آڈیٹر جنرل کہتے ہیں کہ وزیر اعظم کوروناریلیف فنڈ کی کوئی مانیٹرنگ نہیں ہورہی تھی اور کوئی ریکارڈ نہیں رکھا جارہا تھا، کسی قسم کا کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں تھا اور جس اپنے سے سوال ہو تو ریکارڈ کی فائلیں ہی چھپا دیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان مانیٹرنگ صرف ان لوگوں کی کررہے ہیں جن سے خطرہ ہے، جن کے حسد میں مبتلا ہیں، جو لائق لوگ تھے ، جنہوں نے پاکستان کے عوام کو52روپے چینی دی تھی، جنہوں نے پاکستان کی عوام کو سستا آٹا دیا تھا، سستی بجلی، سستا پیڑول، سستی گیس دی تھی اورپاکستان کو سی پیک دیا تھا، پاکستان کی عوام کو امید دی تھی اور5.8فیصد پر ترقی دی تھی، ان کی مانیٹرنگ ہورہی ہے کہ اگر ہو باہر آگئے یا وہ باہر رہے تو جو اگلا الیکشن ہے اس میں پاکستانی عوام نے ان کو ووٹ نہیں دینے اور سازش کے لئے ای وی ایم لارہے ہیں تاہم انشاء اللہ اگلا الیکشن ای وی ایم سے نہیں ہو گا۔ایک چور، نالائق اور نااہل ٹولہ ملک کے اوپر مسلط ہے،جو صرف لوٹ مار کررہا ہے
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام جو آج مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے، یہ وہی فارن فنڈنگ کیس والے ہیں جو آج سات سال ہو گئے ہیں اسٹے آرڈر پر بیٹھے ہیں،یہ وہی بی آرٹی والے ہیں جو اسٹے آرڈر پر بیٹھے ہیں، اپی آٹا،چینی، گیس کی کرپش کے اسٹے آرڈر پر بیٹھے ہیں، دیں ایف آئی اے کو کیس ، نکالیں کیس کہ اس کابینہ کی میٹنگ جس کے فیصلے کے اوپر عمران خان کے دستخط ہیں اور600ارب روپے کی چینی چوری ہو گئی ، آٹا چوری ہوگیا یہ تمام فیصلے عمران خان نے کئے ہوئے ہیں یہ ہوتی ہے مافیاز کو ڈاکہ ڈالنے کی اجازت دینے کے لئے اختیارات کاناجائز استعمال، کیونکہ اگر یہ ڈاکہ ڈلے گا تو عمران خان کے کچن کا خرچہ چلے گا۔عمران خان خود بھی چیئرمین نیب لگ جائیں تو انہیں ایک دھیلے کی کرپشن نہیںملے گی۔ خداراعمران خان اپنی کرسی چھوڑیں اور پاکستان کے عوام کو ریلیف دیں ۔
انہوں نے کہا کہ اب شہباز شریف جیل نہیں جائیں گے ، نہ کرپشن ہوئی اور نہ مس یوز آف اتھارٹی ہوئی ، نہ کسی قسم کی منی لانڈرنگ ہوئی اورنہ کوئی کک بیک کیونکہ اس وقت ملک کا وزیر اعظم نواز شریف تھا اورپنجاب کا وزیر اعلیٰ شہباز شریف تھا۔