کراچی (صباح نیوز)سندھ ہائی کورٹ کی مثالی کارکردگی سامنے آگئی، پانچ لاکھ 59 ہزار سے زائد زیر التوا کیسز میں سے چار لاکھ 63 ہزار کیسز کے فیصلے جاری کردیئے۔
سندھ ہائیکورٹ میں سال 2021 کے دوران زیر التوا کیسز، جاری کردہ فیصلے اور ٹوٹل کیسز کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔سندھ ہائیکورٹ کراچی نے رواں سال میں دو لاکھ چھپن ہزار چار سو 86 کیسز کے فیصلے جاری کیئے۔ آج تک 60 ہزار 666 کیسز ابھی بھی زیر التوا ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ کراچی میں سال 2021 میں زیر التوا کیسز کی تعداد تین لاکھ سترا ہزار ایک سو باون تھی۔حیدرآباد بینچ میں 24 ہزار 467 کیسز زیر التوا اور 72 ہزار 5 سو 81 کیسز کے فیصلے جاری ہوئے۔
سکھر بینچ میں بھی 5 ہزار 9 تینتیس کیسز کا معاملہ حل نہیں ہوسکا، 77 ہزار 614 فیصلے ہوئے۔ لاڑکانہ بینچ میں 5 ہزار ایک سو چھیاسی کیسز زیر التوا، 56 ہزار آٹھ سو 36 کیسز کے فیصلے ہوگئے2021 کے آغاز میں پانچ لاکھ 59 ہزار سات سو 69 کیسز زیر التوا تھے۔ آج تک ٹوٹل چار لاکھ 63 ہزار، پانج سو 17 کیسز کے فیصلے جاری اور 96 ہزار دو سو 52 کیسز زیر التوا ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے کاٹیج انڈسٹری کے مختص4ہزار کے قریب پلاٹس سے قبضہ ختم کرنے کا حکم دے دیا
سندھ ہائی کورٹ نے کاٹیج انڈسٹری کے مختص4ہزار کے قریب پلاٹس سے قبضہ ختم کرنے کا حکم دے دیا اور کیایم سی، بورڈآف ریونیو، چیف سیکرٹری کو 2 دن میں سروے مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اورنگی اوربلدیہ ٹاؤن میں کاٹیج انڈسٹریز کی زمین پر قبضے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔کے ایم سی نے بتایا کہ کاٹیج انڈسٹریز کے لیے 4ہزار چھوٹے تاجروں کو پلاٹ الاٹ کیے گئے، محکمہ بورڈآف ریونیونے کچھ زمین دیگر لوگوں کوالاٹ بھی کردی، زمین کے کافی حصے پر قبضہ بھی ہوچکا ہے۔جسٹس ظفر احمد راجپوت نے استفسار کیا اس زمین پر کیا بننا تھا؟وکیل کیایم سی نے بتایا زمین اسمال اورکاٹیج انڈسٹریز کے لیے مختص کی گئی تھی۔
جسٹس ظفراحمدراجپوت کا کہنا تھا کہ فیکٹریز بننے سے کراچی صوبے کے لیے ریونیو پیدا ہوگا، سندھ حکومت کی ٹیکس آمدنی میں اضافہ ہوگا، کم سے کم وقت میں پروجیکٹ مکمل جائے۔عدالت نے انڈسٹری کے مختص 4ہزار کے قریب پلاٹس سے قبضہ ختم کرنے حکم دیتے ہوئے کے ایم سی، بورڈآف ریونیو،چیف سیکرٹری کو2دن میں سروے مکمل کرنے کا بھی حکم دیا۔
عدالت نے محکمہ سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کومعاونت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا سروے کے دوران کوئی رکاوٹ ڈالتا ہے تو اس سے نمٹا جائے اور انڈسٹریز کے لیے مختص زمین پرقبضہ ہوچکا ہے تو واگزارکرایا جائے۔عدالت نے کے ایم سی اور دیگراداروں سے 17 دسمبرکو پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔