بدعنوانی کی روک تھام کے لیے قانون سازی کے ساتھ قوانین پر عمل درآمد کی ضرورت ہے، ڈاکٹر عارف علوی


اسلام آباد(صباح نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بدعنوانی کی روک تھام کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ سخت قوانین، ان پر عملدرآمد، فوری انصاف، معاشرے کی بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت، خدا خوفی اور میڈیا کے ذریعے آگاہی سے بد عنوانی پر قابو پایا جا سکتا ہے، ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نےانسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر کرپشن سے پاک پاکستان : قوم کا فخرکے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف نیب افسران کی کارکردگی اور کوششوں کو سراہتے ہیں، نیب افسران کردار کی پختگی کے ساتھ بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے کوشاں رہیں۔ انہوں نے کہا کہ 6 عوامل سے بدعنوانی میں کمی لائی جا سکتی ہے، بدعنوانی کی روک تھام کے لیے قانون سازی کے ساتھ قوانین پر عمل درآمد کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نظام انصاف میں بہتری اور عدالتوں میں تیزی سے انصاف کی فراہمی سے بھی بدعنوانی میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان میں خدا خوفی جرم اور بے ایمانی سے روکتی ہے ، اسلامی تاریخ میں بھی امانت داری کی تلقین کی گئی ہے اور یہ اسلام کا بنیادی پیغام بھی ہے، اسی طرح معاشرے کو بھی بدعنوانی کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، معاشرے کی تنقید اور دباو سے بھی بدعنوانی میں کمی لائی جا سکتی ہے، معاشرے کو بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت کا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔

صدر مملکت نے کہا کہ وائٹ کالر کرائمز کی تحقیقات کرنا بڑا چیلنج ہے، بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، اسلام میں رشوت لینے اور دینے والے دونوں کو جہنمی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کی روک تھام میں میڈیا کا اہم کردار ہے، میڈیا عوام کو آگاہی دینے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے بدعنوان عناصر سے 821 ارب روپے وصول کیے ہیں جو کہ نمایاں کارکردگی ہے تاہم بدعنوانی روکنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بدعنوانی میں بتدریج اضافہ ہوا، مختلف طریقوں سے منی لانڈرنگ کی گئی، بعض ممالک نے چوری اور منی لانڈرنگ کے پیسے سے کاروبار کرنے کی سہولت دی۔ پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک سے لوٹی ہوئی دولت بعض ترقی یافتہ کے بینکوں میں جمع کرائی گئی ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے احتساب عدالتوں سے 1194 ملزموں کو سزا دلوائی ہے، نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 821 ارب روپے بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں، گزشتہ چار سال کے دوران 538 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے گئے ہیں، اس عرصہ کے دوران نیب نے مجموعی طور پر بدعنوانی کے 1278 ریفرنس دائر کیے ہیں جن کی مجموعی مالیت 1386 ارب روپے بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے ہرممکن اقدامات کر رہی ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، پلڈاٹ سمیت دیگر معتبر عالمی اداروں نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ انہوں نے نیب افسران پر زور دیا کہ وہ نظم و ضبط، شفافیت، خوداحتسابی اور میرٹ کو اپنائیں۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کے کنٹری ریپریزنٹیٹو جیرمی ولسن نے کہا کہ پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جارہی ہیں ۔

انہوں نے ادارہ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا۔ پیغام میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کے کنونشن کے تحت اقدامات اور ممالک کے درمیان تعاون میں کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم نے قانون کی حکمرانی، شفافیت اور دیانتداری کے فروغ کے لیے سرکاری و نجی شعبہ کے شراکت داروں اور سول سوسائٹی کو شامل کیا ہے۔ اس موقع پر صدر مملکت نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے نیب افسران میں تعریفی سرٹیفکیٹس تقسیم کیے۔