اسلام آباد ہائیکورٹ کاآصف زرداری کیخلاف بغیر شواہد ریفرنس بنانے کیلئے نیب پراظہار برہمی


اسلام آباد(صباح نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدرآصف علی زرداری کیخلاف بغیر شواہد ریفرنس بنانے پر نیب پر شدید برہمی کا اظہارکیا ہے ۔

آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کی نیب ریفرنسز سے بریت کے خلاف چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس عامر فاروق پرمشتمل بنچ نے اپیلوں پر سماعت ہوئی ۔

سابق صدرآصف زرداری کے خلاف بغیر شواہد ریفرنس بنانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ 7سال ہو گئے، نیب یہ بتائے کہ اپیل چلانا چاہتا ہے یا نہیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ نیب پر اسی لیے پولیٹیکل انجینئرنگ کا الزام ہے کہ اس کے پاس کوئی کیس ہوتا ہی نہیں، کیوں نہ نیب کو عدالتی وقت ضائع کرنے پر ذمہ دار قرار دیں۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب یہ مان لے کہ تب ریفرنسز بناتے ہوئے ہم سے غلطی ہوئی تھی۔ اگر غلطی ہوئی تھی تو ہم اس وقت کے چیئرمین نیب کو بھی ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔نیب سب کا احتساب کرتا ہے، نیب کا بھی احتساب ہونا چاہئے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پھر اس بات کو درست مان لیا جائے کہ نیب سیاست کیلئے استعمال ہوتا ہے؟ کیا آپکو معلوم ہے کہ نیب کے اقدامات کا معیشت پر کتنا اثر ہوتا ہے۔ اگر ہمیں لگا کہ نیب کی نیت درست نہیں ہے تو پھر عدالت معاملے کو چھوڑے گی نہیں۔

فیصلے کے مطابق نیب احتساب عدالت میں کوئی ثبوت اور شواہد پیش نہیں کر سکا تھا۔ قانون کے مطابق غلط ریفرنس بنانے پر نیب کے خلاف کارروائی ہوتی ہے۔ اگر نیب اپنی اپیل پر عدالت کو مطمئن نہ کر سکا تو ہم نیب کے خلاف کارروائی کرینگے۔

نیب ایک شخص کی ہتک عزت کر رہا ہے تو اس پر نیب کا احتساب ہونا چاہئے۔نیب نے ریکارڈ پیش کرنے کے لیے عدالت سے وقت مانگ لیا، ہراسیکیوٹر نیب نے عدالت میں کہا کہ نیب اس اپیل کو آگے نہیں چلانا چاہتا، عدالت اپیل نمٹا دے۔ بصورت دیگر عدالت ہمیں ریکارڈ تلاش کرنے کا موقع دے ۔

جسٹس عامر فاروق  نے ریمارکس دیے کہ نیب نے کس کے کہنے پر آصف زرداری کے خلاف ریفرنس دائر کیا۔سات سال ہو چکے اور نیب کوئی چیز نہیں لا سکے، ہم اگلے سال تک ملتوی کر دیں؟ نیب عوام کا وقت ضائع کر رہا ہے۔