سری نگر: مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی اورنیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میںصرف نمائندہ حکومت ہی عوام کو موجودہ دلدل سے نکال سکتی ہے ۔
نیشنل کانفرنس کے ا یک روزہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہمیں اپنے حقوق کیلئے بے خوف لڑنا چاہئے، یہ لوگ ہم پر بہت سارے الزامات لگائیں گے، میرے والد پر بھی الزامات لگائے گئے اور مجھ پر بھی لگائے گئے لیکن اس میں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ ان کے پاس اور کوئی راستہ نہیں، نیشنل کانفرنس کے ا یک روزہ کنونشن میں پاس کی جانے والی ایک قرارداد میں دفعہ370اور 35اے کی بحالی، جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا۔
ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ حکومت نے حدبندی کمیشن قائم کیا اور ان سے کہا گیا تھا کہ 6مارچ 2021کو اپنی رپورٹ مکمل کی جائے ۔ہم بھی اس کمیشن کے ممبر ہیں، لیکن آج تک ہمیں نہ بلایا گیا، نہ ہمیں کوئی رپورٹ دکھائی گئی اور نہ ہی ہمیں پتہ ہے کہ کمیشن کر کیا رہا ہے؟یہ حال ہے کہ یہاں کی جمہوریت کا ، یہ لوگ کہتے ایک بات ہے اور کرتے دوسری بات ہے۔
جموں وکشمیر کی زمینی صورتحال ہی دیکھ لیجئے، نئی دلی سے یہاں امن و امان، ترقی اور ٹورازم کے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن زمینی حالات ان سارے دعوئوں کی نفی کرتے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ہماری حکومتوں کے دوران ذرائع ابلاغ پر کوئی پابندی نہیں تھی اور صحافی حکومت کیخلاف آزادی سے لکھتے تھے اور ہم بھی اخباروں کے اداریہ پڑھ کر حقائق سے آشنا ہوجاتے تھے اور سرکار صحیح راستہ اپناتی تھی۔