بھارت طاقت کے بل پر کشمیر کو اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتا، محبوبہ مفتی


سری نگر: پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی  آرٹیکل370  کی بحال تک انتخابات  میں حصہ نہیں لے گی۔

نئی دہلی میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت میں پی ڈی پی کی سربراہ نے مقبوضہ جموںوکشمیر کو ایک نو آبادیاتی کالونی کی طرح چلانے پر نریندر مودی کی حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ بھارت طاقت کے بل پر کشمیر کو اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتا۔ محبوبہ مفتی نے یہ بات رواں برس اکتوبر میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ کے میچ میں پاکستانی ٹیم کی بھارتی ٹیم کے مقابلے میں جیت کی خوشی منانے پر تین کشمیری طلباکی بھارتی شہر آگرہ میں گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ  ایک بھی بھارتی وکیل کشمیری طلباکا مقدمہ لینے کے لیے تیار نہیں ہے اس لیے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گاندھی کا بھارت گوڈسے کے بھارت میں تبدیل ہو رہا ہے۔انتہا پسند ہندو تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے کا رکن ناتھو رام گوڈسے موہن داس کرم چند گاندھی کا قاتل تھا۔

محبوبہ مفتی نے اٹل بہاری واجپئی کی حکومت کے دوران ہوئے ایک کرکٹ میچ کو بھی یاد کیا اور گزشتہ عالمی کپ میں پاکستان کے ہاتھوں ہندوستان کی شکست کے بعد ہندوستان میں پیدا حالات کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ مجھے ایک کرکٹ میچ یاد ہے۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان وہ میچ کھیلا گیا تھا۔ تب مرکز میں واجپئی جی کی حکومت تھی۔ اس وقت پاکستان کے شہریوں نے ہندوستانی کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ دوسری طرف ہندوستانی شہریوں نے پاکستانی ٹیم کو حوصلہ بخشا تھا۔ پھر انھوں نے کہا کہ کچھ دنوں پہلے آگرہ میں کچھ نوجوانوں نے پاکستان کی جیت پر جشن منایا تو ان کے خلاف ملک سے غداری کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔

آج ان نوجوانوں کا مقدمہ لڑنے کے لیے کوئی وکیل تیار نہیں ہے۔ اس لیے مجھے ایسا لگتا ہے کہ گاندھی کا ہندوستان اب گوڈسے کے ہندوستان میں تبدیل ہونے لگا ہے۔اس دوران محبوبہ مفتی نے پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف کے اس بیان کو بھی یاد کیا جس میں انھوں نے جھارکھنڈ کے دارلحکومت رانچی کے کرکٹر مہندر سنگھ دھونی کی تعریف کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی ٹیم کے لیے پاکستان میں دھونی نے شاندار بلے بازی کی تھی اور میچ دیکھنے کے لیے اسٹیڈیم میں پہنچے پرویز مشرف نے ان کی خوب تعریف کی تھی۔ اس طرح دوسرے ملک کے کھلاڑیوں اور ٹیم کی تعریف کیا جانا پہلے عام تھا، لیکن اب ہندوستان میں حالات بدل رہے ہیں۔