اسلام آباد۔ صدرآزاد جموں و کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر اجاگر ہونے کی وجہ سے بھارت پربھرپور عالمی دبا ہے جس کی وجہ سے بھارت دفاعی پوزیشن پر آچکا ہے۔ بیرون ملک عوامی رائے کشمیر کے حق میں ہے، بیرون ملک عوام یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت آئے روز کشمیری عوام پرمظالم ڈھا رہا ہے۔
ایوان صدر کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں سابق رکن بلوچستان اسمبلی، ڈائریکٹرالمحصنات ثمینہ سعید کی قیادت میں صوبہ بلوچستان کی یونیورسٹیز وکالجز کی طالبات پر مشتمل 55 رکنی وفد سے ملاقات کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ آزاد کشمیر تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے جہاں سے کشمیر کی آزادی کی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے ہماری جدوجہد اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے اس کے لئے قربانیاں دی جارہی ہیں۔ 1947 سے شروع ہونے والا مسئلہ کشمیر اب فیصلہ کن موڑ پر پہنچ چکا ہے پوری دنیا یہ سمجھتی ہے کہ اس مسئلہ کو حل کئے بغیر دنیا میں امن ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا جان چکی ہے کہ پاکستان اور بھارت دو ایٹمی طاقتیں ہیں ان میں اگر ایٹمی جنگ ہوتی ہے تو بڑی تباہی ہوگی بھارت میں مودی حکومت بہت انتہا پسند ہے۔ بھارتی حکومت کی انتہا پسندی کوبے نقاب کرنے کے لئے میں نے امریکہ، برطانیہ بیلجیم اور فرانس کے دورے کیے۔ اسی طرح برطانوی پارلیمنٹ میں میرے خطاب کے موقع پر پچاس سے زائد ممبران پارلیمنٹ نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ کی تاریخ میں کبھی بھی اتنے پارلیمنٹرین ا کٹھے نہیں ہوئے جتنے کشمیر کے معاملے پر جمع ہوئے اس کی وجہ برطانیہ میں موجود بہت سے کشمیری ہیں جو بہت سے برطانوی ممبران پارلیمنٹ کو منتخب کرتے ہیں۔جنہوں نے اس مسئلے کو اجاگر کر رکھا ہے اب فیصلہ کن موڑ آ چکا ہے بھارت پر عالمی دبا ہے۔بھارت اقلیتی مذاہب کے لوگوں پر بے انتہا ظلم کر رہا ہے اور خصوصامسلمانوں کو نشانہ بنا رہا ہے بھارت کے کسانوں کے حوالے سے قوانین بنائے تو کسانوں کے احتجاج کے بعد وزیر اعظم مودی نے وہ قوانین واپس لے لئے۔اس سے ہمیں امید ہو چلی ہے کہ بھارت 05اگست 2019کے اقدامات کو بھی واپس لے لے گا۔
اس موقع پر بیرسٹر سلطان محمود نے وفدکو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ میں اس آزادی کے بیس کیمپ کا صدر ہوں جہاں سے ہم نے تحریک آزادی کو منظم کرنا ہے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے سیاسی جماعتوں اور حکومت پر عوامی رائے کا بڑا اثر پڑتا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی آئین میں ترمیم کی گئی جس کے بعد عمران خان نے آزاد کشمیر اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کے دوران کہا کہ وہ کشمیریوں کے سفیر بنیں گے۔بھارت کو مذاکرات کی دعوت بھی دی لیکن بھارت مذاکرات کی جانب نہیں آرہا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے والا بیرون ملک کشمیری ڈائسپورہ اس طرح متحرک نہ ہوسکا۔لیکن میرے امریکہ، برطانیہ اور یورپ کے دورے سے بھارت دفاعی پوزیشن پر آگیا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال دن بدن خراب ہورہی ہے ۔