سری نگر:بھارت میں 7ویں جماعت کی نصابی کتاب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں گستاخی پر مبنی مواد شامل کے خلاف مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں میں شدیدغم وغصے کی لہر پیدا ہوگئی ہے ۔
مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھارتی ادارے کی حرکت کی سخت مذمت کی ہے۔
ایسوسی ایشن کے صدر ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جے سی پبلی کیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ، دہلی کی جانب سے شائع کی گئی ساتویں جماعت کے لیے کتاب (history and civics) کے صفحہ نمبر 33پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اور حضرت جبریل علیہ السلام کی گستاخانہ تصاویر اور خاکے شائع کیے گئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے ایسوسی ایشن کے سربراہ رونگا کی صدارت میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں تمام ممبران نے کہا کہ کتاب کے ذریعے کی گئی گستاخی نے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے ۔
مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے کتاب کے مصنف، پرنٹر اور پبلیشر کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس کے علاوہ محکمہ تعلیم اور انتظامیہ کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے جنہوں نے اس کتاب کو نصاب میں شامل کیا۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن نے جے سی پبلکشن کی ساتویں جماعت کے طلبا کو پڑھائی جارہی کتاب کو نصاب سے خارج کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
مفتی اعظم ناصر الاسلام نے سرینگر میں ایک بیان میں متنازعہ کتاب کی اشاعت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل مسلمانوں کیلئے ناقابل برداشت ہے اور اس سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
انہوں نے قابض انتظامیہ اور علمائے ہند سے اس کتاب پر پابندی عائد کرنے اور اس کی تمام کاپیاں تلف کرنے کی اپیل کی ۔انہوں نے کتاب کے مصنف، پرنٹر اور پبلشر کے خلاف بھی سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔