بنوں(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابرہیم خان نے شمالی وزیرستان میں بنوں سے تعلق رکھنے والے تین نوجوانوں کی نامعلوم افراد کے ہاتھوں شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات، بد امنی اور لاقانونیت کے ذمہ دار حکومت، قانون نافذ کرنے والے ادارے، پولیس اور فوج ہیں۔ ادارے ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دینے کے بجائے اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ قوم کو امن چاہیے۔ حکومت پرامن تحریک کے مطالبات تسلیم کرے اور نوجوانوں کے پسماندگان کو انصاف دلائے۔ حکومت تحریک کے گرفتار رہنماؤں کو رہا کرے، گرفتاریوں سے امن نہیں آتا، اس وقت عوام کے جذبات برانگیختہ ہیں، حکومت جلتی پر تیل نہ ڈالے۔ نوجوانوں کے قتل کے خلاف اٹھنے والی تحریک، دھرنے اور شٹر ڈان ہڑتال کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اپنے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے پریس کلب بنوں کے سامنے شمالی وزیرستان میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں بنوں کے تین نوجوانوں کی شہادت کے خلاف پرامن احتجاجی دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر جماعت اسلامی ضلع بنوں کے امیر پروفیسر اجمل خان اور دیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ پروفیسر محمد ابرہیم خان نے کہا کہ ایک بار پھر وطن عزیز بالخصوص خیبرپختونخوا کے حالات خراب کیے جا رہے ہیں۔ حکومت اور ادارے امن و امان قائم رکھنے کی اپنی ذمہ داری ادا کرنے کے بجائے سیاست سیاست کھیل رہے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں قتل و غارتگری کا بازار گرم ہے لیکن حکمران اپنے چوروں کو بچانے کے لیے کوشاں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ بنوں کے یہ تین نوجوان روزگار کی غرض سے شمالی وزیرستان گئے تھے، ان کو بے دردی سے شہید کرنا ظلم ہے۔ حکومت ان کے قاتلوں کا سراغ لگائے اور انہیں سزا دے کر غمزدہ خاندانوں کو انصاف فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی مظلوموں کے ساتھ ہے۔ ہم مظلوموں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ، جہاں بھی ظلم ہوگا جماعت اسلامی اس کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائے گی۔