اسلام آباد (صباح نیوز)حریت رہنما ڈاکٹر محمدقاسم فکتو کی زندگی خطرے میں ہے، قاسم فکتو کو اودھم پور جیل کے خصوصی بلاک میں تنہا کردیا گیا ہے، دیگر قیدیوں کی غیر موجودگی اور ڈاکٹر قاسم کی تنہائی سے ان کے اہل خانہ تشویش میں مبتلا ہیں، ماضی میں کووڈ19کے دوران اسی بلاک میں حریت رہنما اشرف خان صحرائی شہید ہوئے، اس معاملے میں عالمی اداروں، سفارت کاروں، ہیومن رائٹس این جی اوز اور کارکنان کو خطوط لکھ رہے ہیں،
ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر قاسم فکتو کے بھانجے ڈاکٹر سید مجاہد گیلانی اور حریت رہنما عبدالمتین شیخ نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، کشمیر یوتھ الائنس کے مرکزی قائدین رضی طاہر، پلوشہ سعید،نویداحمد،ارتضی محمد، عبداللہ خلیل، کاشف ظہیر کمبوہ،عامر رضا ایڈووکیٹ، ڈاکٹر عامرزادہ، آصف سیف، خنیس الرحمن اور عمرہمدانی ان کے ہمراہ تھے۔
ڈاکٹر سید مجاہد گیلانی نے کہا کہ ڈاکٹر محمد قاسم فکتو ایشیا کے طویل ترین قیدی بن چکے ہیں، انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے 29سال ہونے کو ہیں اور ان کا جرم حق خود ارادیت کیلئے آواز اٹھانا ہے،
انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ5فروری1993کو انہیں زیر حراست لیا گیا اور اب تک اس سارے عرصے کے دوران وہ محض 6ماہ کیلئے ضمانت پر رہا ہوئے، ان کے خلاف لگائے تمام الزامات جھوٹے، بے بنیاد اور من گھڑت ہیں، کسی بھی شخص کو زندگی کی آخری سانس تک قید رکھنے کی سزا دینے کی مثال کہیں اور نہیں ملتی، اس ضمن میں انسانی حقوق کی علمبرداروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ بھارت پر دبائو ڈالیں تاکہ وہ کسی قسم کی سازش سے باز رہے اور غیر قانونی سزا ختم کرے،
حریت رہنما عبدالمتین شیخ نے کہا کہ مسرت عالم بھٹ، ڈاکٹر قاسم فکتو، شبیر احمدشاہ اور دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی سمیت مقبوضہ کشمیر اور بھارتی جیلوں میں کشمیر کے کئی رہنما و کارکنان زندگی کے تلخ ترین ایام گزار رہے ہیں، ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جارہا ہے، میں خود جیلوں میں اس غیرانسانی سلوک کا گواہ ہوں،عالمی ادارے اپنا کردار ادا کریں۔
سیکرٹری جنرل کشمیر یوتھ الائنس رضی طاہر نے بتایا کہ ہم مقبوضہ کشمیر کے عظیم حریت رہنما ڈاکٹر قاسم فکتو کی زندگی اور ان کے لیگل کیس کے حوالے سے چشم کشا رپورٹ عالمی اداروں کو بھجوارہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ انسانیت کے علمبردار مقبوضہ کشمیر کے قیدیوں کی رہائی کیلئے عملی اقدامات کریں گے۔