اسلام (صباح نیوز)وفاقی شرعی عدالت میں سودی نظام کے خلاف مقدمہ کی سماعت کے دوران عدالتی معاون انور منصور خان نے مسلسل تین روز بعد اپنے دلائل مکمل کرلئے ہیں عدالت نے بھر پور معاونت پر ان کی تعریف کی جبکہ چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس محمد نور مسکانزئی ریمارکس میں کہا ہے کہ سودی نظام کے خلاف مقدمہ کی سماعت جلد مکمل کرنے کی کوشش کریں گے۔ آئندہ سماعت پر سینئر وکیل بابراعوان بطور عدالتی معاون دلائل دیں گے۔
جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم خان نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت حکومت کو اپنے اعتراضات ثابت کرنے کے لیے ٹائم لائن دے۔ چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی سربراہی میں جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور، جسٹس خادم حسین ایم شیخ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کا آغاز کیا تو عدالتی معاون انور منصور خان، نائب امیر جماعت اسلامی پروفیسر ابراہیم ، علامہ ساجد نقوی کے وکیل سکندر گیلانی اور دیگر فریقین پیش ہوئے۔
عدالتی معاون انور منصور خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ آئین میں ملک سے رباہ ختم کرنے کی ہدایت براہ راست ہے، ملک میں کنونشنل بینکنگ کی کوئی گنجائش نہیں،اسٹیٹ بینک کی سمت درست ہے لیکن حکومت سودی نظام کے خاتمے کی راہ میں رکاوٹ ہے،دنیا سودی نظام سے دور جارہی ہے، انور منصورخان نے مزید کہاکہ آئی ایم ایف بھی کہہ رہی ہے کہ سود کے بغیر نظام چل سکتا ہے، عدالتی معاون انور منصور خان نے دلائل مکمل کئے تو نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر ابراہیم خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ عدالت حکومت کو اپنے اعتراضات ثابت کرنے کے لیے ٹائم لائن دے،حکومت بینکنگ انٹرسٹ کو رباہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں، یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بینکنگ انٹرسٹ رباہ ہے،اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد تمام فریقین کو سنا جائے گا، اگر کسی معاملے میں تشنگی ہوئی تو سوالات فریقین کے سامنے رکھ کر جواب لیں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیس کوجلد نمٹانے کی کوشش کی جائے گی،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آئندہ سماعت پر بابر اعوان بطور عدالتی معاون دلائل دینگے،اس کے بعد اٹارنی جنرل خالد جاوید خان اپنے معروضات عدالت کے سامنے رکھیں گے۔عدالت نے بھر پور معاونت پر انور منصور خان کی تعریف کی اور کیس کی مزید سماعت 9دسمبر تک ملتوی کردی۔