افسوس ! اپنے دور حکومت میں قانون کی حکمرانی کا نفاذ نہ کرسکا،عمران خان کا اعتراف


اسلام آباد(صباح نیوز) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اعتراف کیا کہ انہیں افسوس ہے کہ وہ اپنے دور حکومت میں قانون کی حکمرانی کا نفاذ نہیں کرسکے، میرے دور حکومت میں طاقتور اور کرپٹ کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا اختیار نہیں تھا، لانگ مارچ سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، 60 فیصد حکومتی اراکین ضمانت پر ہیں، یہی وجہ ہے میرے پاس قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

جرمن میڈیا”ڈی ڈبلیو” کو دئیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ ڈاکٹرز نے 6 ہفتوں کے آرام کا مشورہ دیا ہے اور صحتیابی میں 4 ہفتے لگ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی مقبولیت کی وجہ سے موجودہ حکومت نے سب سے زیادہ دھمکیاں دیں، موجود حکومت مجھے ہٹانا چاہتی تھی اور مجھے سازش کے تحت ہٹایا، ان کا مقصد مجھے راستے سے ہٹانا ہے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ میں اپنے خلاف سازش کے بارے میں جانتا ہوں، یہ سب دو ماہ پہلے شروع کیا گیا جبکہ مذہب کی بنیاد میں مجھے قتل کرنے کی سازش بنائی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت سے نکالے جانے کے بعد میرے پاس دو ہی راستے تھے یا تو وہ گھر بیٹھیں یا پھر اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر عوام کے سامنے چلے جائیں،میں نے دوسرا آپشن منتخب کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ گزشتہ چھ ماہ سے عوام میں ہیں۔ میری حکومت جانے کے بعد ضمنی انتخابات میں بھاری اکثریت سے جیتے، مجھے یقین ہے آئندہ الیکشن میری جماعت جیتے گی، حکومت کیخلاف مارچ آئین کے مطابق ہے اور یہ ہمارا حق ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میری حکومت آئینی طریقے سے نہیں ہٹائی گئی، میری حکومت الیکشن نہیں آکشن کے ذریعے ہٹائی گئی جو غیرآئینی تھا، افسوس ہے اپنے دور حکومت میں قانون کی حکمرانی کا نفاذ نہ کرسکا، میرے دور حکومت میں طاقتور اور کرپٹ کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا اختیار نہیں تھا۔

عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف دہشت گردی کے مقدمات بنائے گئے اور ان صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا جنہوں نے سچ بولنے کی کوشش کی یا حکومت میں موجود موجودہ جماعتوں کے خلاف تھے۔عمران خان نے کہا کہ حکمران خوف کے باعث الیکشن میں تاخیر کر رہے ہیں، ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے، معیشت عدم استحکام کا شکار ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری صرف سیاسی استحکام کے باعث آتی ہے، اس کے بعد معیشت مضبوط ہوتی ہے، کوئی بھی ایسے ملک میں بیرون ملک سے سرمایہ کاری نہیں کرے گا جو پہلے ہی معاشی مسائل کا شکار ہے۔

اگلے انتخابات تک انتظار کرنے سے متعلق ایک سوال کا جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد مارچ سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ میری حکومت کے دوران پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی کو لاکھوں ڈالر دے کر غیر آئینی طور پر خریدا گیا اور حکومت گرائی گئی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 60فیصد امپورٹد حکومتی ارکان ضمانت پر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میرے پاس قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔اینکر نے سوال کیا کہ وہ اپنے دور میں احتساب کے حوالے سے ڈیلیور کیوں نہیں کر سکے۔ اس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے اس پر افسوس ہے، میں اپنی حکومت میں قانون کی حکمرانی کا نفاذ نہ کر سکا۔