اسلام آباد(صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سنگدل حکمران مالی امداد متاثرین سیلاب میں تقسیم کرنے کی بجائے انتخابات کے موقع پر استعمال کرنا چاہتے ہیں، حکمرانوں نے متاثرین کو سڑکوں کے کنارے بھیک مانگنے پر مجبور کردیا ہے، سندھ میں حالات زیادہ خراب ہیں، فیٹف کی غلامی کے لئے قانون سازی کی گئی ، بھارت کے ایٹم بم سے نہیں بلکہ ان بے حس حکمرانوں سے قوم کو زیادہ خطرہ ہے، حقیقی تبدیلی کیلئے اسلام آباد کے عوام کو اٹھنا ہوگا جوحکمران طبقہ توشہ خانے کی گھڑیاں اور ہار نہ چھوڑے وہ قوم کا خیر خواہ نہیں ہوسکتا، نیب کو دفن اور احتساب کے اداروں کو بند کردیا گیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں سیلاب متاثرین کیلئے خدمات انجام دینے والے رضا کاروں کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔چیئرمین الخدمت ہیلتھ کمیشن ڈاکٹر حفیظ الرحمن، نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم، ضلعی امیر نصر اللہ رندھاوا، الخدمت فاؤنڈیشن شمالی پنجاب کے صدرمحمد رضوان نے بھی خطاب کیا۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ شرم آنی چاہیے کہ حکمران عالی شان بنگلوں میں اور متاثرین سڑکوں کے کنارے بھوکے مر رہے ہیں۔ بیرون ملک سے آئی امداد کراچی اور سکھر ائیرپورٹس پر پڑی خراب ہو رہی ہیں یا ایم این ایز اور ایم پی ایز کے ڈیروں میں پڑی ہے۔ ڈھائی ماہ گزر گئے حکومت نے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے کوئی پلان نہیں دیا۔ حکمران مالی امداد متاثرین میں تقسیم کرنے کی بجائے اسے انتخابات کے موقع پر استعمال کرنا چاہتے۔ پاکستان ٹینکوں اور ہتھیاروں نہیں قوم کے خدمت کے جزبہ کی وجہ سے قائم ہے ۔ جو جذبہ خدمت دکھایا گیا اسے قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔ پوری دنیا نے الخدمت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیوں اور امداد کی تقسیم میں شفافیت کے عمل کو برقرار رکھنے پر تحسین کی ہے ۔ قوم اور بیرون ملک پاکستانیوں نے جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن کو سب سے زیادہ عطیات دیے ہیں۔ سیلابی علاقوں میں بحالی کے کاموں کی تکمیل تک متاثرین کے ساتھ رہیں گے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بار بار کہہ رہے ہیں کہ سرکاری امدادکی شفاف تقسیم کا نظام وضع کیا جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ سیلابی علاقوں میں نکاسی آب نہ ہونے کی وجہ سے ربیع کی فصلوں کی کاشت میں تاخیر کا امکان ہے جس سے گندم کا بحران پیدا ہو گا۔ آبادیوں میں پانی کھڑا ہے جس سے تعفن اور بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ دو روز قبل سندھ کے سیلابی علاقوں کے دورہ سے واپس آئے ہیں جہاں انھوں نے دیکھا کہ خواتین اور بچے سڑکوں کے کنارے خیموں میں پڑے ہیں، ادویات ہیں نہ خوراک کا مناسب بندوبست۔ حکمران محلات میں مزے لے رہے ہیں جب کہ لاکھوں غریب چھت اور خوراک کے بغیر تکلیف دہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ متاثرین کو بھیک نہیں ان کا حق چاہیے۔ حکمرانوں کی گاڑیوں سے جو دھواں نکلتا ہے وہ عوام کی کمائی کے پیسے ہیں جو بے دریغ جلائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکمران طبقہ نے 22 کروڑ عوام کو مفلوج کردیا ہے یہ حکمران عوامی سوچ ترقی اور عزت کے راستے میں رکاوٹ ہیں، جماعت اسلامی کو اختیار دے دیں ملک کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت دیتے ہیں، ملک کو جماعت اسلامی چلاسکتی ہے، ہم قیادت کرسکتے ہیں اور گرین کلین کرپشن فری پاکستان دنیا کیلئے مینار نور بنا کر دکھائیں گے۔حکمرانوں سے خیر کی توقع نہ رکھیں یہ مظلوموں نہیں ظالموں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ اسلام آباد کے عوام کو حقیقی تبدیلی کیلئے اٹھناہوگا، اندھیر نگری چوپٹ راج ہے، جس ملک میں وفاقی کابینہ کے ارکان سرخ بتی کا احترام نہ کرتے ہوں وہ عام شہریوں کے ہمدرد کیسے ہوسکتے ہیں جبکہ برطانیہ سمیت ترقی یافتہ ممالک میں سرخ بتی پر وزیراعظم اور سربراہ مملکت کی گاڑی رک جاتی ہے۔35سال فوجی آمروں نے 35سال سیاستدانوں نے حکومتیں کیں مگر پاکستان کے جغرافیہ کو بھی تباہ کیا اس کے نظریے سے بھی بیوفائی کی آج پاکستان دہرائے پر کھڑا ہے فیصلہ کن مرحلہ ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ بھارت کے ایٹم بم سے زیادہ ہمارے حکمران قوم کے خطرناک ہیں ۔ سیاسی جماعتیں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہیں، بحران کے خاتمے کے لیے سیاسی جماعتیں آپس میں مذاکرات کریں، کسی بھی غیر ذمہ دارانہ حرکت کی وجہ سے موجودہ کمزور جمہوری نظام کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد آئین و قانون کی بالادستی اور بے لاگ احتساب کے لیے ہے، ان شاء اللہ اسلامی نظام لا کر ملک کو کرپشن فری بنائیں گے۔ فرسودہ نظام سے چھٹکارہ کے لیے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔