جبری گمشدگی کے معاملہ پر سابق وزرائے اعظم کے خلاف غداری کے مقدمات چلنے چاہیے، سینیٹ انسانی حقوق کمیٹی


اسلام آباد (صباح نیوز) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق میں ایف آئی اے کی جانب سے آگاہ کیا گیا ہے سینیٹر اعظم سواتی کے گرفتاری سے چیئرمین سینیٹ کو بروقت آگاہ کردیا گیا تھا،  جب کہ کمیٹی نے وزارت انسانی حقوق اور دیگر متعلقہ اداروں کو صرف روزگار کی فراہمی کا ذریعہ قرار دے دیا کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ ارکان پارلیمینٹ محفوظ نہیں ،عام آدمی کے عدم تحفظ کا کیا بنے گا  پاکستان میں انسانی حقوق کے ادارے  نمائشی ہیں کمیٹی نے حکومت کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں اڈیالہ جیل میں  قیدسینیٹر اعظم سواتی کو  پیش  ، ان کے پرڈوکشن آرڈر جاری،  متعلقہ طبی بورڈ کے ارکان کوطلب کرنے اور انسانی حقوق کمیشن کے نمائندے کو جیل میں قیدی سینیٹر سے ملاقات  کی ہدایت کردی اجلاس میں ایف آئی اے دوٹوک طور پر واضح کردیا ہے کہ سینیٹر اعظم سواتی کو ٹچ  تک نہیں کیا گیا تشدد کی تردید کرتے ہیں پی ٹی آئی ارکان نے واضح کیا ہے کہ ریاستی ستون کے رکن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹرولید اقبال کی صدارت میں ہوا۔گرفتار سینیٹر سے ملاقات کرنے والے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ان کے ساتھ جو سلوک ہوا مجھے سینیٹر کہلواتے ہوئے شرم آتی ہے ۔ عام آدمی کی توروز تزلیل ہوتی ہوگی۔کوئی خوش نہ ہو،،چراغ سب کے بجھیں گے۔ ہواکسی کی بھی نہیں ،، گرفتار سینیٹر کی ٹانگوں پر خود تشدد کے نشانات دیکھے۔وہ فرارتو نہیں ہورہا تھا اس کے ساتھ یہ شرمناک سلوک ہوا۔ہم بے حس ہیں خود سے بھی شرمندہ ہوں ۔ سینیٹر اعظم سواتی اس شرمناک سلوک پر سینیٹر اعظم سواتی سخت غصے میں ہیں ۔ان کے  اہل خانہ خوف زدہ ہیں ۔زہنی دباؤ کا شکار ہیں ۔سینیٹر کامران مائیکل سینیٹر مشاہدحسین سید نے بھی تشدد کی مذمت کی ۔سینیٹرڈاکٹرہمایوں مہمند نے کہاکہ اعظم سواتی کا معائنہ کرنے والے  طبی بورڈ نے ان کا جسمانی معائنہ نہ کرکے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے گرفتار رکن نے  تشدد کے الزامات لگائے تھے مگر میڈیکل بورڈ کے ارکان  نے ان کا شوگر ،ہارٹ،بلڈ پریشر اور نبض چیک کی تمام جسمانی معائنہ ہونا چاہیے تھا۔

ایف آئی اے حکام نے واضح کیا کہ  تشدد تو دور کی بات ہے انہیں ٹچ تک نہیں کیا گیا۔ انسانی حقوق کمیشن کی چیئرپرسن  نے کہاکہ بدقسمتی سے  پولیس ، تفتیشی اداروں کے حوالے سے تاحال اصلاحات نہیں ہوسکیں۔ شبلی فراز نے واضح کیا کہ قوانین موجود ہیں عملدرآمد کی ضرورت ہے انسانی  حقوق کمیشن کی رکن کو خود اڈیالہ جیل کا دورہ کرکے اعظم سواتی سے ملاقات کرنی چاہیے تھی۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ وزارت انسانی حقوق مظلوم ترین وزارت ہے بلکہ انسانی حقوق کے ادارے  روزگار کی فراہمی کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ڈاکٹر مہر تاج نے بھی کہاکہ طبی بورڈ نے غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے تفتیشی ، سیکورٹی اداروں اور پولیس کی کارروائیوں کے حوالے سے کوئی نگرانی اور محاسبہ کا نظام نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے انسانی حقوق کمیشن نے بھی اس کی کمی کا اعتراف کیاہے اور کہاکہ سب کو نشانہ بنایا جاتا ہے مگر کئی طبقوں کی آواز نہ ہونے کی وجہ سے  شنوائی نہیں ہوتی۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ عدالتی ابزرویشن کے مطابق جبری گمشدگی  کے معاملے میں   پرویز مشرف کے دور سے سابق وزرائے اعظم کیخلاف غداری کے مقدمات چلنے چاہئیں، آرٹیکل 6 کے مقدمات بننے چاہئیں۔ ہر جگہ  سے شہری لاپتہ ہوئے۔ انسانی حقوق کے اداروں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ قائمہ کمیٹی  نے اتفاق رائے سے  اعظم سواتی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے ، انہیں کمیٹی میں پیش کرنے ، انسانی حقوق کمیشن کے رکن کو اڈیالہ جیل کا دورہ کرنے  اور طبی بورڈ کے ارکان کو کمیٹی میں طلب کرنے کی سفارشات کی اتفاق رائے سے منظور کرلیں۔