سپریم کورٹ نے علی وزیر کی ضمانت منظوکر لی


اسلام آباد(صباح نیوز) سپریم کورٹ آف پاکستان نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم)کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت منظور کرلی۔

منگل کو جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ایم این اے علی وزیر کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی ،دوران سماعت عدالت میں کالعدم ٹی ٹی پی کیساتھ مذاکرات کا نام لیے بغیر تذکرہ ہوا۔جسٹس سردار طارق مسعودنے ریمارکس دیئے کہ ریاست مذاکرات کرکے لوگوں کو چھوڑ رہی ہے، ہو سکتا ہے کل علی وزیر کیساتھ بھی معاملہ طے ہو جائے، لوگ شہید ہو رہے ہیں کیا وہاں قانون کی کوئی دفعہ نہیں لگتی ؟ کیا عدالت صرف ضمانتیں خارج کرنے کیلئے بیٹھی ہوئی ہیں؟۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا علی وزیر کے الزامات پر پارلیمان میں بحث نہیں ہونی چاہئے؟ علی وزیر نے شکایت کی تھی اسکا گلہ دور کرنا چاہیے تھا، اپنوں کو سینے سے لگانے کے بجائے پرایا کیوں بنایا جا رہا ہے؟

علی وزیر کا ایک بھی الزام درست نکلا تو کیا ہوگا؟ شریک ملزمان کیساتھ رویہ دیکھ کر گڈ طالبان بیڈ طالبان والا کیس لگتا ہے۔پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ علی وزیر پر اس طرح کے اور بھی مقدمات ہیں، علی وزیر کی کسی اور مقدمہ میں ضمانت نہیں ہوئی۔ جسٹس سردار طارق نے کہا کہ کسی اور کیس میں ضمانت نہیں ہے تو اسے سنبھال کر رکھیں، علی وزیر پر دہشتگردی کا مقدمہ نہیں بنتا، وہ دفعہ کیوں لگائی ہے؟ ۔عدالت کی جانب سے رکنِ قومی اسمبلی علی وزیر کو ضمانت منظورکرتے ہوئے 4 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا ۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا کہ علی وزیرکے ساتھ شریک ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا، لہذا علی وزیر کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔علی وزیر نے تقاریر میں صرف شکایت کی تھی، ان کی پشتو تقریر پرسندھی پولیس افسرنے مقدمہ کیسے درج کرلیا؟۔اس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ریکارڈ سے واضح ہے کہ مقدمہ ترجمہ کرانے کے بعد درج ہوا۔