چیف جسٹس نے سینیٹرعرفان صدیقی کی پی ٹی آئی حکومت میں گرفتاری کی تحقیقات کا حکم بھی دے دیا


اسلام آباد (صباح نیوز)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وفاقی وزیرڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کی تحقیقات سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے حکم دیا کہ کمیشن ڈاکٹر شیریں مزاری کے ساتھ  سینیٹرعرفان صدیقی صحافیوں مطیع اللہ جان، ابصار عالم ، اسد طور کے کیسز کی تحقیقاتی رپورٹ بھی 24 اکتوبر کوعدالت میں پیش کی جائے، خیال رہے کہ  سابقہ دور حکومت میں انتہائی معمولی کیس میں گرفتاری کے بعد 75سالہ عرفان صدیقی کوہتھکڑی میں عدالت میں پیش کیا گیا اوراڈیالہ جیل کی  قصوری چکی میں بندکردیا گیا  تھا جب کہ قانون نافذکرنے والے اداروں کی جانب سے چادر چار دیواری کے تقدس کے پائمالی کے دوران عرفان صدیقی کی اہلیہ اور بیٹی زخمی ہوگئی تھیں ۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت کی جانب سے سابق وفاقی وزیرڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کی تحقیقات سے متعلق درخواست پر سماعت  کے دوران  ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ تحقیقات کے لیے تین ہفتوں کا وقت دیا جائے کیونکہ کمیشن کی رپورٹ کابینہ کے سامنے پیش ہونی ہے جس کے لیے وقت دیا جائے۔ عدالت نے کہا کہ یہ صرف ایک کیس نہیں بلکہ اور بھی کیسز شامل ہیں ۔

عدالت نے حکم دیا کہ شیری مزاری ، عرفان صدیقی، ابصار عالم، اسد طور اور مطیع اللہ جان کیسز کی بھی کمیشن تحقیقات کرے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کرایہ داری ایکٹ میں کس کو اٹھایا گیا تھا جس پر ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ عرفان صدیقی ہیں جنہیں کرایہ داری ایکٹ کے تحت اٹھایا گیا تھا ۔عدالت نے کہا عرفان صدیقی کیسز کی بھی تحقیقات کمیشن نے کرنی ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے مشیرسینیٹر عرفان صدیقی کو جولائی 2019کو گھر کیکرایہ کے انتہائی معمولی تنازعہ میں پولیس کی بھاری نفری  نے گھرکا گھیراؤکرتے ہوئے  گرفتار کیا قانون نافذکرنے والے ادارے کی طرف سے ان کے ہر قسم کے حقوق کو پا ئمال کیا گیا،اور  عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا تھا ۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اور سیشن عدالت نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرانھیں  جیل بھیج دیا تھا ۔

گزشتہ روز اپنے ایک ٹوئٹ میں عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مجھے نہ صرف قصوری چکی میں بندکردیا گیا تھا بلکہ 75عمر ہونے کے باوجودکئی گھنٹے مجھ پر  کھانا پینا بندرکھا گیا  جب کہ پولیس کے متذکرہ چھاپے کے دوران میری بیگم اور اہلیہ زخمی ہوگئی تھیں۔آٹھ سے دس پولیس گاڑیوں نے ان کے گھر کو گھیرے میں لے لیا تھا ۔یہ بھی یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان اپنے دور میں پیش آنے والے اس واقعہ کے لئے تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرچکے ہیں۔