چیئرمین سینیٹ نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے تینوں بلز پر قائمہ کمیٹی انسانی حقوق سے دس روز میں رپورٹ طلب کرلی


اسلام آباد(صباح نیوز) سینیٹ میں چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں ، الاؤنسز اور مراعات  ایکٹ 1975 میں مزید ترمیم اور مخصوص افراد کی  ذرائع ابلاغ تک رسائی کے بل کو منظور کرلیا گیا۔ مراعات سے متعلق ایکٹ میں ترمیم کے تحت چیئرمین اور اسپیکر کو کسی بھی غیر ملکی دورے میں  میزبان ملک میں ڈپٹی ہیڈ آف دی سٹیٹ کا پروٹوکول ملے گا ۔ مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر سعدیہ عباسی  اور جے یو آئی (ف)  کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے  بیرون ملک پروٹوکول سے متعلق اس ترمیمی بل پر اعتراضات  اٹھا دئیے کہ ہمارے ملک کا قانون کسی اور ملک پر کیسے لاگو ہو سکتا ہے ؟ جبکہ چیئرمین سینیٹ نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق  پی ٹی آئی  اور جماعت اسلامی کے تینوں بلز پر قائمہ کمیٹی  انسانی حقوق سے دس روز میں رپورٹ طلب کرلی ۔

وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت مخنث افراد کے ایکٹ میں ترمیم کیلئے  تیار ہے ایوان میں  سینیٹر محسن عزیز  نے ٹرانس جینڈر کے بارے میں سخت ریمارکس دئیے ہیں اور کہا ہے کہ یہ طبقہ خواجہ سراء کی تشریح پر پورا نہیں اترا ٹرانس جینڈر ہم جنس پرستی میں آتے ہیں ۔

پیر کو سینیٹ کا اجلاس  چیئرمین  سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا اپوزیشن ارکان نے  خواجہ سرائوں کے ایکٹ میں  ترامیم کے  محرک جماعت اسلامی کے رہنما  سینیٹرمشتاق احمد خان کو ٹرانس جینڈر کے ایک مخصوص طبقے کی جانب سے  غلیظ زبان استعمال کرنے کے  معاملے کو قائمہ کمیٹی داخلہ کے سپرد کرنے کا مطالبہ کردیا۔ اجلاس کی کارروائی  کے دوران پی ٹی آئی کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے خواجہ سرائوں کے ایکٹ میں  ترمیم کا بل پیش کیا۔ بل کو مخنث افراد کے حقوق کے تحفظ کا ترمیمی بل  منسوب کیا گیا ہے۔ بل میں خواجہ سراء کی واضح تشریح کی گئی ہے  ایکٹ میں خامیوں اور نقائص کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ  یہ ایکٹ شریعت سے مطابقت نہیں رکھتا۔

وفاقی وزیر قانون  و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ  معاملات کوشریعت دین اور آئین کے مطابق چلایا جاسکتا ہے یہ انتہائی حساس معاملہ ہے۔ قائمہ کمیٹی نے  تمام ارکان خصوصاً قانونی  وآئینی پس منظر رکھنے والے ارکان کی تجاویز ضرور دیں۔ ایکٹ میں بہتری کیلئے حکومت کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے بتایا کہ متذکرہ ایکٹ میں غیر اسلامی شقوں کی نشاندہی  کی پاداش میں  ٹرانس جینڈر کے ایک طبقے کی جانب سے ان کیخلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتہائی غلیظ زبان استعمال کی گئی۔ پارلیمنٹ کو فوراً ترامیم منظور کرتے ہوئے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کرنی چاہیے۔ سینیٹر دلاور خان نے مطالبہ کیا کہ  مشتاق احمد خان کیخلاف مہم چلانے والوں کا نوٹس لیا جائے  اور قائمہ کمیٹی داخلہ میں اس کی تحقیقات کروائی جائیں۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ  میں نے بھی ترمیمی بل تیار کیا ہے۔ خواجہ سراء اور ٹرانس جینڈر  دو الگ الگ طبقات ہیں۔ خواجہ سرائوں کے تحفظ ، خیر خواہی، سہولیات کی فراہمی کے حامی ہیںانہیں مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا مگر ٹرانس جینڈر ہم جنس پرستی کی تشریح میں آتے ہیں۔GAZE  اورلیزبین ہیں جس نے بھی  یہ قانون بنایا وہ اللہ سے معافی مانگے مزید اللہ کے قہر کو دعوت نہ دیں۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے رولنگ دیتے ہوئے 10روز میں خواجہ سرائوں سے متعلق ایکٹ کے بارے میں ترامیمی بلز پر رپورٹ طلب کرلی ہے۔ اجلاس کی کارروائی کے دوران سینیٹر دلاور خان نے  چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی  کی تنخواہوں ،الائونسز اور مراعات کے ایکٹ 1975 میں  مزید ترمیم کا بل پیش کیا۔ ترمیم کے تحت متذکرہ دونوں اعلیٰ ریاستی عہدیداروں کو بیرون ملک ڈپٹی  ہیڈ آف دی اسٹیٹ کا پروٹوکول ملے گا۔ فاروق ایچ نائیک نے اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ملک میں ڈپٹی ہیڈ آف دی اسٹیٹ کا کوئی عہدہ نہیں ہے بہتر  یہ ہے کہ ترمیم یہ کی جائے کہ میزبان ملک اپنے  نائب صدر اور نائب سربراہ مملکت  کے مساوی ہمارے چیئرمین اور اسپیکر کو پروٹوکول دیں گے۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ ہمارا قانون کسی اور ملک پر کیسے لاگو ہوسکتا ہے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے بھی بل پر اعتراض کیا اور کہاکہ ہمارے پروٹوکول میں  چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کے عہدوں کی وضاحت موجود ہے اوریہ غیر ضروری بل ہے ۔تاہم وزیر قانون نے  اس حوالے سے  کسی قسم کے ریمارکس نہیں دئیے اور بل کو منظور کرلیا گیا۔ چیف وہیپ سلیم مانڈوی والا کی جانب سے  پیش کردہ مخصوص افراد کی میڈیا تک رسائی کو یقینی بنانے کا بل بھی اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ یہ بل قوت سماعت  سے محروم  افراد کی اشارتی زبان کے ذریعے  میڈیا تک رسائی  کو ممکن بناسکے گا جبکہ  قانون شہادت میں مزید ترمیم، بانی پاکستان کے پورٹریٹ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے متعلق ترمیمی بلز قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کردئیے گئے۔

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے  اسٹیٹ بینک  سے متعلق بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ  سینیٹ کو منی بل کا اختیار نہیں ہے یہ قومی اسمبلی کا اختیار ہے بل کے محرک سینیٹر محسن عزیز ہیں اور کہاکہ ایک سال سے  یہ بل کمیٹی میں رہا کمیٹی نے توثیق کی ہے ، وزیر خزانہ کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے۔اب حکومتی مخالفت سمجھ سے بالاتر ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ جب یہ اختیار قومی اسمبلی کا ہے تو یہاں کیسے قانون سازی ہوسکتی ہے  تاہم اس معاملے پر حکومت کے ساتھ بیٹھ ایک بارپھر بات کرلیں۔

اجلاس میں سینیٹرنزہت صادق کے  ڈسلیکشیا سے متاثرہ بچوں کی تعلیم کے  اقدامات وضع کرنے کا بل 90دن میں قومی اسمبلی سے منظور نہ ہونے پر مشترکہ اجلاس میں زیر غور لانے کی تحریک منظور کرلی گئی جبکہ سینیٹر رخسانہ زبیری دستور اور آئینی قوانین میں ترامیم کے تینوں بلز سے  دستبردار ہوگئیں اس بار ے میں بھی انہیں بل واپس  لینے کی اجازت دیدی گئی۔