علاقائی خوشحالی کے ہدف کے حصول کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے ، پاک سعودی بزنس فورم

اسلام آباد (صباح نیوز)پاک سعودی عرب بزنس فورم  نے کہا ہے کہ علاقائی خوشحالی کے ہدف کے حصول کے لئے  مل کر کام کرنا چاہیے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون انتہائی اہم ہے، دونوں ممالک کی باہمی تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان سعودی عرب  بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک سعودی عرب اسٹریٹجک شراکت داری نئے دور میں داخل ہوگئی ہے، پاکستان سعودی عرب کیساتھ اپنے تاریخی تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہے، اقتصادی بحالی کے ایجنڈے کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جلد دنیا کی 24ویں مضبوط معیشت بن کر ابھرے گا، سعودی عرب کوکان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں، پاکستان میں آئی ٹی کا شعبہ عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کررہا ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ پاک سعودی بزنس فورم میں دونوں ممالک نے تعاون بڑھانے کا عزم کیا، پاکستان سعودی عرب کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہے، ملک میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی، بین الاقوامی سطح پربھی پاکستان کی معاشی بہتری کا اعتراف کیا جارہا ہے۔نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ زراعت، افزائش حیوانات کے شعبے سعودی سرمایہ کاری کے لیے کھلے ہیں، قابل تجدید توانائی کے منصوبے سعودی سرمایہ کاروں کے لئے کھلے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں پاکستانی معیشت میں مسلسل استحکام آرہا ہے، پچھلے ایک سال میں پاکستان کی معیشت مستحکم ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے میں خاطر خواہ کمی آرہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ اور روپے کی قدر میں استحکام آیا ہے جب کہ مہنگائی کی شرح بھی سنگل ڈیجٹ میں آچکی ہے جو اس وقت 6.9 ہے، توقع ہے شرح سود میں مزید کمی ہوگی، شرح سود میں کمی سے معاشی سرگرمیاں بحال ہوں گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی اصلاحات کی بہتری کے لیے کام کررہے ہیں اور اس وقت ہم معاشی محاذ پر بہترین پوزیشن میں آگئے ہیں، ہم نے مائیکرو اکنامک اسٹیبلیٹی کے لیے کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے بلکہ کاروبار کے لیے سہولیات فراہم کرنا ہیں، نجی شعبے کی شراکت داری سے ملکی معیشت کو مستحکم کرسکتے ہیں۔ پاکستان سعودی عرب بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا کہ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح کی قیادت میں سعودی وفد کا خیر مقدم کرتے ہیں، پاکستان سعودی مارکیٹ میں اپنی موجودگی بڑھانا چاہتا ہے۔

جام کمال نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہت سے مواقع ہیں، سعودی عرب پاکستان کے لیے اہم تجارتی شراکت دار ہے اور اس فورم کا مقصد مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے، سعودی عرب زراعت،کان کنی، آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کریگا، سعودی ولی عہد سلمان بن عبدالعزیز کا 2030کا وژن قابل تحسین ہے، پاکستان تجارت کے فروغ میں سعودی فرمانروا کا وژن 2030 اہم کردار ادا کرے گا۔وزیر تجارت نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے، سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تجارتی حجم 5.12 ارب ڈالر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات سعودی عرب کی مجموعی تجارت کا صرف 2 فیصد ہیں، سعودی عرب سے پاکستان کی درآمدات 4.5 ارب ڈالر پر مشتمل ہیں، سعودی عرب کو پاکستانی برآمدات میں اضافہ ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ویژن 2030 سعودی عرب کی معیشت میں متنوعیت لانے کا اہم منصوبہ ہے، پاکستانی کاروبار سعودی عرب کے ویژن 2030 میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کے متعدد مواقع موجود ہیں جبکہ سعودی عرب میں پیٹرولیم کے خام مال کے بے شمار وسائل موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کو بزنس ماڈلز متعارف کرانے کی ضرورت ہے جبکہ ایس آئی ایف سی سعودی سرمایہ کاروں کو مکمل تعاون فراہم کرے گاجبکہ سعودی عرب پاکستان میں سیاحت کے مواقعوں سے استفادہ کرسکتا ہے۔وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے وسیع تر مواقع موجود ہیں اور پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری میں اضافہ ہماری ترجیح ہے۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری بڑھانے پر سعودی قیادت کا مشکور ہے، پاکستان اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات دوستی، محبت اور بھائی چارے کی اعلیٰ مثال ہے۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالدبن عبدالعزیز الفالح نے کہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں جب کہ مفاہمتی یادداشتیں دوطرفہ اقتصادی تعاون میں اہم سنگ میل ہیں، معاہدے تجارت وسرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار ہے۔

اسلام آباد میں پاکستان سعودی عرب بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اورجنوبی ایشیا کے خطوں میں ترقی کے وسیع امکانات ہیں، علاقائی خوشحالی کے ہدف کے حصول کے لئے  مل کر کام کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارے لیے دوسرا گھر ہے اور پاک سعودی بزنس فورم تاجر برادری کے درمیان رابطے کے حوالے سے اہم ہے، دونوں ممالک کے تعلقات کی طویل تاریخ ہے، دونوں ممالک کے درمیان مذہبی اور روحانی تعلق قائم ہے۔سعودی وزیر سرمایہ کاری کا کہنا تھا کہ تجارت بڑھانے کے لیے جغرافیائی قربت کا فائدہ اٹھانا چاہیے، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون انتہائی اہم ہے، دونوں ممالک کی باہمی تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کا وہاں کی ترقی میں اہم کردار ہے جب کہ ہم پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، آج 27 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا کہ مفاہمتی یادداشتیں دوطرفہ اقتصادی تعاون میں اہم سنگ میل ہیں، معاہدے تجارت وسرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار ہیں۔انہوںنے کہا کہ دوطرفہ تجارت کے فروغ میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی کوششوں کی تعریف کرتا ہوں، تجارتی حجم میں اضافہ بڑھتی اقتصادی شراکت داری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

سعودی وزیر نے کہا کہ پاک سعودی عرب دوطرفہ تعلقات نئی بلندیوں پر پہنچ چکے ہیں، دو طرفہ تعاون تجارت سے بڑھ کر دفاع، تعلیم اور ثقافت تک پھیلا ہوا ہے، ہماری قوموں کے درمیان علم، ہنر، مہارت کا تبادلہ جدت، ترقی کو فروغ دے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب اسٹرٹیجک شراکت دار ہیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ہماری ملاقات نتیجہ خیز رہی۔ پاک سعودی بزنس فورم سے خطاب میں ایگزم بینک کے تامر الشطری نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔تامر الشطری نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ مذہب اور اقدار پر مبنی قریبی تعلقات قائم ہیں۔