لاہور(صباح نیوز)نائب امیرو نگران شعبہ تعلیم جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر محمدابراہیم خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں یکم اگست سے تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں،مگر خیبر پختونخواحکومت نے تعلیمی اداروں کو 31اگست تک بند رکھنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔ یہ حکومت کا تعلیم دشمن اقدام ہے۔ زندہ قومیں تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتیں،بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں کی نہ پہلے تعلیم پر توجہ رہی ہے اور نہ اب تعلیم ان کی ترجیح میں ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس سال حکومت نے کتابوں کی فراہمی کے بغیر ہی سرکاری اسکولز کے طلبہ و طالبات کوگرمیوں کی چھٹیاں دی تھیں۔ نئے سیشن(اگست) سے قبل کتابیں فراہم کرنے کا عندیہ دیا تھا،لیکن تاحال اسکولوں کوکتابیں مہیا نہیں کی گئیں،جن سرکاری تعلیمی اداروں کو کتابیں فراہم کی گئیں،وہاں بھی صرف 30فی صد کتابیں پہنچی ہیں۔ اپنی نااہلی کو چھپانے کے لیے ہی حکومت خیبرپختونخوا نے چھٹیوں میں 31اگست تک توسیع کردی ہے۔اُنھوں نے کہا کہ حکومت کی تعلیم دشمنی پر مبنی فیصلوں کی وجہ سے اس سال طلبہ و طالبات کے پاس چار مہینوں سے کتابیں ہی نہیں ہیں۔یہ صورت حال تو کرونا میں بھی پیدا نہیں ہوئی تھی۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ حکومت نے ابھی تک کتابوں کی فراہمی کاکوئی روڈ میپ نہیں دیا کہ کب تک کتابوں کی سو فی صد فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا؟ حکومت اتنے اہم،حساس اور قومی تعمیر وترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کے حامل شعبے سے پہلوتہی کر رہی ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں سو فی صد کتابوں کی فراہمی کو جلد از جلد یقینی بنائے،چھٹیوں میں توسیع کانوٹیفیکیشن فی الفور واپس لے اور 15اگست تک تعلیمی اداروں کو کھولنے کا حکم جاری کرے۔