پشاور(صباح نیوز)نائب امیر ونگران شعبہ تعلیم جماعت اسلامی پاکستان پروفیسرمحمدابراہیم خان نے پنجاب میں جماعت نہم کے 2023کے سالانہ امتحانات میں ترجمہ قرآن کا الگ امتحان لینے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2017 میں جماعت اسلامی کے ممبر صوبائی اسمبلی ڈاکٹروسیم اختر (مرحوم )نے پنجاب اسمبلی میں لازمی تدریس قرآن بِل پیش کیا لیکن اسے مئی 2018 میں منظور کیا گیا تاہم 2021 تک اس پر عمل درآمد نہیں کرایا جاسکا۔ ڈاکٹروسیم اخترمرحوم اس وقت ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں،لیکن ان کی کاوش سے ہی آج ہمارے تعلیمی اداروں میں قرآن کی تعلیم کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔اللہ تعالی ان کے درجات بلند فرمائے۔آمین۔
انہوں نے کہا کہ دیگرصوبوں کو بھی نئی نسل کو قرآن کی تعلیم دینے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں،ہم اپنے مستقبل کوتب ہی تابناک بناسکتے ہیں جب ہماری نسل قرآن و سنت کی تعلیمات سے آراستہ وپیراستہ ہو۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار شعبہ تعلیم کے ذمہ داران کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے تدریس قرآن یعنی ناظرہ قرآن اور ترجمہ قرآن سے متعلق پنجاب بھرکے سکولوں کے منتخب اساتذہ کی تربیت کا اہتمام کیا گیا۔اس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت پہلے سے موجوداساتذہ سے تدریس قرآن کا کام لینا چاہتی ہے۔اضافی بوجھ ڈالنے سے اساتذہ کی کارکردگی متاثرہوگی اور دلچسپی میں بھی کمی آئے گی۔
اس لئے ناگزیر ہے کہ جس طرح سے سائنس،اردو، اسلامیات ودیگر مضامین کے لیے اساتذہ کا تقرر کیا جاتا ہے،اسی طرح سے تدریس قرآن کے لئے بھی نئی تقرریاں عمل میں لائی جائیں۔انہوں نے کہا کہ نئے تعلیمی سیشن کا آغازیکم اگست سے ہوچکا ہے،لیکن تاحال ترجمہ قرآن کی کتب نہ مارکیٹ میں دستیاب ہیں اور نہ سکولوں کو فراہم کی گئی ہیں۔ مارچ 2023 کے سالانہ امتحان میں جماعت نہم کا ترجمہ قرآن کا الگ پرچہ لیا جائے گا،لیکن کتاب دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی پڑھائی میں حرج ہورہا ہے۔لہذاہنگامی بنیادوں پر ترجمہ قرآن کی مارکیٹ میں فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ترجمہ قرآن کا نصاب،تربیتی مواداور ٹیچر گائیڈمہیا کی جائیں، ترجمہ قرآن کی تدریس کے لیے تربیتی ویڈیوز تیار کی جائیں،ان تک اساتذہ کی رسائی ممکن بنائی جائے اور ترجمہ قرآن کے جائزے (تعلیمی جانچ)کاباقاعدہ نظام وضع کیا جائے۔