ڈیرہ اسماعیل خان( صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی خیبرپختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں عدالتی نظام سست روی کا شکار ہے۔ فیصلوں میں تاخیر سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ فوری اور موثر انصاف ہی مسائل کا حل ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک روزہ دورے کے موقع پر مسجد بیت المکرم میں لوگوں کے اجتماع اور بعد ازاں ارکان کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی ڈیرہ اسماعیل خان کے امیر مولانا سلیم اللہ ارشد، سیکرٹری جنرل سمیت دیگر ذمہ داران موجود تھے۔
پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس اور دوسرے جج صاحبان نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے اقدامات پر جاری کئے گئے فیصلے میں قرآن کریم سے جو آیات (حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بہترین دعا)چن کر اپنے فیصلے کا آغاز کیا ہے، یہ قابل ستائش ہے اور میں اس کی تعریف کرتا ہوں۔ میں ان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ بحیثیت مسلمان پاکستان کی تمام عدالتوں کے جج صاحبان کا فرض ہے کہ ان کا کوئی فیصلہ اور فیصلے کا کوئی حصہ قرآن و سنت سے متصادم نہیں ہونا چاہئے، بلکہ قرآن و سنت کے عین مطابق ہونا چاہئے۔ یہ مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے آئین کا بھی تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں مسلمان ہر قسم کے مادی اور مالی وسائل سے مالامال ہیں لیکن قیادت کا فقدان ہے۔ فلسطین اسرائیل اور کشمیر بھارت کے قبضے میں ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں مسلمانوں پر ظلم و ستم ہورہا ہے۔ عرب کے حکمرانوں میں یہودیوں اور پاکستان کے حکمرانوں میں انڈیا کے ساتھ لڑنے کی سکت نہیں۔ اسی وجہ سے امت امامت کے منصب سے محروم ہے۔ امت کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔