پاکستان میں دوہرا نظام تعلیم چل رہا ہے۔ یکساں نظام تعلیم کا نفاذ ہماری اولین ترجیح ہے، پروفیسر محمد ابراہیم خان


پشاور( صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا و نگران شعبہ تعلیم جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں طلبا و طالبات کی تربیت کے نظام کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔نئی نسل کی تربیت کے لئے تعلیمی اداروں میں دعوتی یونٹس کے قیام اور طلباء و طالبات کی کردار سازی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ قوموں کی بقا اور مستقبل کا دارومدار ان کے نظام ہائے تعلیم پر ہوتا ہے۔ اسی لئے تمام مہذب قومیں تعلیم کے شعبے پر خصوصی توجہ دیتی ہیں۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے نصاب تعلیم کو تحریک پاکستان کے امنگوں سے ہم آہنگ بنانے کی بات کی لیکن پاکستان میں دوہرا نظام تعلیم چل رہا ہے۔ یکساں نظام تعلیم کا نفاذ ہماری اولین ترجیح ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیشنل ایسوسی ایشن فار ایجوکیشن (نافع) کے المرکز الاسلامی پشاور میں جنوبی ریجن اور بعد ازاں فشنگ ہٹ چکدرہ میں شمالی ریجن کے ریجنل ورکنگ کونسل کے الگ الگ اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر معاون نگران نافع پاکستان محمد ابراہیم ، ریجنل ذمہ دارن اور سکولز سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں نیشنل ایسوسی ایشن فار ایجوکیشن کے کام کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کی منصوبہ بندی کی گئی۔ ذمہ داران نے نافع کے کام کو مؤثر بنانے کے لئے تجاویز دیں۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا کہ ہم نے ابتدا ہی سے ارباب اختیار کی توجہ اس جانب مبذول کرانا شروع کردی تھی مگر شعبہ تعلیم ہمارے سیاسی و عسکری حکمرانوں کی ترجیح اول بننے سے ہمیشہ محروم رہا۔ تعلیمی اصلاحات کے اعلانا ت تو کئے گئے مگر اب تک ملک بھر کے لئے یکساں نظام و نصاب تعلیم کے نفاذ کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ ہم اقتدار میں آکر یکساں نظم تعلیم کو اولین ترجیح میں رکھیں گے۔

انھوں نے کہا کہ نیشنل ایسوسی ایشن فار ایجوکیشن اساتذہ کی تربیت کرکے انھیں سہولیات فراہم کرتی ہے تاکہ وہ قوم کی آنے والی نسلوں کو نظریہ پاکستان اور اسلام کے اصولوں کے مطابق تعلیم دیں۔ بدقسمتی سے ہمارا مروجہ نظام تعلیم تربیت کی بجائے صرف پڑھے لکھے افراد پیدا کررہا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ  ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نظام تعلیم میں باقی قوموں سے بہت پیچھے ہیں اس لئے حکومت شعبہ تعلیم پر خصوصی توجہ دے ، تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرے اور سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے مسائل ہنگامی بنیادوں پر حل کرے۔