مظفرآباد(صباح نیوز)حکومت آزادکشمیر نے جون کے آخری ہفتے میں مزید72گاڑیوں کی خرید کے لیے34کروڑ38لاکھ40ہزار روپے جاری کردیئے۔جون کے مہینے میں اس سے قبل13کروڑ19لاکھ8ہزار روپے کی گاڑیاں منگوائی گئی تھیں۔مجموعی طور پر صرف جون میں47کروڑ40لاکھ38ہزار روپے کی گاڑیاں منگوائی گئی ہیں۔مالی بحران اور بجٹ کٹ کارونا رونے والی حکومت نے شاہ خرچیوں کی انتہا کردی۔
محکمہ سروسز کے شعبہ ٹرانسپورٹ پول سے جاری الگ الگ دس نوٹی فکیشنوں کے مطابق سابق صدور سردار محمدانورخان اورراجہ ذوالقرنین خان کو دو گرینڈی کاروں کے لیے مزید35لاکھ22ہزار روپے،وزراء مشیران اور معاونین خصوصی کے لیے6گرینڈی کاریں18سو سی سی مبلغ3کروڑ42لاکھ روپے،پارلیمانی سیکرٹریز کے لیے16سو سی سی الٹس پانچ کاروں کے لیے2کروڑ35لاکھ روپے،سیکرٹریز حکومت کے لیے وزراء سے بھی زیادہ مہنگی اور سپرکاریں 18سو سی سی کی گرینڈی27کاروں کے لیے سب سے زیادہ15کروڑ39لاکھ روپے،چیئرمین سروسز ٹربیونل کے لیے 1گرینڈی کا18سو سی سی اور دو ممبران سروس ٹربیونل کے لیے16سو سی سی الٹس کرولا کاریں1کروڑ51لاکھ روپے،17ایڈیشنل سیکرٹریز کیلئے13سو سی سی ٹیوٹا کرولا یارس 17کاریں مبلغ6کروڑ37لاکھ روپے،محکمہ سروسز کے شعبہ پروٹوکول کے لیے ویگن99لاکھ9ہزار روپے کی 1گاڑی ،سپیشل سیکرٹری وزیراعظم سیکرٹریٹ کے لیے ایک 16سو سی سی الٹس کار،ڈپٹی سیکرٹری کے لیے1ہزار سی سی کلٹس کار ،محتسب اعلیٰ آزادکشمیر کے لیے18سو سی سی گرینڈی کار،ڈپٹی سیکرٹری خوراک کے لیے1ہزار سی سی کلٹس کار جبکہ سپیشل سیکرٹری صحت عامہ کے لیے16سو سی سی الٹس کار کل مالیت2کروڑ8لاکھ روپے،
ڈرافس مین محکمہ قانون آزادکشمیر کے لیے16سوسی سی الٹس کرولا ایم ٹی،ایڈیشنل سیکرٹری قانون کے لیے13سو سی سی کرولا یارس،محکمہ قانون کے گریڈ 18کے آفیسر کے لیے کلٹس ہزار سی سی کی چار کاریں مبلغ1کروڑ41لاکھ،جبکہ راولاکوٹ پولیس سٹیشن کے لیے گاڑیاں 50لاکھ 59ہزار روپے کی منگوانے کی منظوری دیدی گئی ہے۔بیوروکریسی نے بچے ہوئے بجٹ کو استعمال کرنے کے لیے تمام محکموں میں گاڑیاں منگوائی ہیں جبکہ سیاسی طور پر حکومت نے تاثر یہ دیا کہ حکومت پاکستان نے مالی سال2021-22کے بجٹ پر کٹ لگا لیا ہے اور آئیندہ سال بھی کٹ لگایا جارہا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ محکموں کے پاس 30جون تک فنڈز پڑے رہے بیشتر لیپس بھی ہوگئے۔یاد رہے کہ سابق صدور ریاست کے لیے گاڑیاں دینے کی منظوری2009-10میں دی تھی مگر سابق سابق صدور سردار انوار خان اور راجہ ذوالقرنین خان نے غیر قانونی طور پر پہلے ہی 1،ایک سرکاری گاڑی ہتھیالی تھی جو آج تک پول کو واپس نہیں کی گئی اور اب ان کے لیے بھی گاڑیاں منگوائی جارہی ہیں اسی طرح آزادکشمیر کے تمام وزراء کے پاس فرچیونر سمیت گرینڈی کاریں پہلے سے موجود ہیں اور سیکرٹریز کے پاس بھی ضرورت سے زیادہ گاڑیاں ہیں اس کے باوجود ان کے لیے نئی گاڑیاں منگوائی گئی ہیں۔
یاد رہے جون میں ہی صدرریاست بیرسٹرسلطان محمود چوہدری کے لیے10کروڑ25لاکھ21ہزار روپے کی مرسڈیز جبکہ چار سابق وزراء اعظم کے لیے2کروڑ34لاکھ7ہزار روپے کی گاڑیوں سمیت ہائی کورٹ کے لیے بھی 91لاکھ روپے کی گاڑیوں کی منظوری دی گئی تھی دوسری جانب عوامی،سماجی اوردینی حلقوں کا کہنا ہے کہ آزادکشمیر میں زلزلہ 2005کے تباہ حال سینکڑوں سکولوں کی چھت نہیں ہے اور ہزاروں بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔آزادکشمیر کے کسی بھی ہسپتال میں عوام کو مفت دوائی،انجکشن کی سہولت نہیں جبکہ کئی بی ایچ یوز اور دیہی مراکز صحت میں ایمبولینسیں نہیں ہیں مگر حکومت اور اشرافیہ کے لیے ہر سال کروڑوں روپے کی نئی چمچماتی بیش قیمت اور لگژری گاڑیوں کے لیے فنڈز دستیاب ہوجاتے ہیں جو کہ غریب ریاست کے ساتھ بدترین ناانصافی ہے۔